بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب ،پاک فوج نے اسرائیلی ساختہ ڈرونز مار گئے

 

 

 

 

 

 

از:سہیل شہریار

پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج نے پچھلے دو دنوں میں بھارت کی جانب سے بھیجے گئے 25 ہاروپ ڈرونز کو اپنی "سافٹ کِل (تکنیکی) اور ہارڈ کِل (ہتھیار سے چلنے والی) مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے مار گرایاہے
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ڈرونز کو کراچی اور لاہور سمیت مختلف مقامات پر ناکارہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا ہاروپ ڈرون حملوں کا عمل ایک سنگین اشتعال انگیزی ہے۔ جنرل چوہدری نے زور دے کر کہا کہ یہ ننگی جارحیت جاری ہے، اور افواج پاکستان ہائی الرٹ پر ہیں اور انہیں بے اثر کر رہے ہیں۔جبکہ یہ بزدلانہ حملے بھارتی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔


ہاروپ ڈرون اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) کے MBT میزائل ڈویژن کا تیار کردہ بغیر پائلٹ کی گاڑی کا نظام ہے۔چنانچہ اسے ڈیٹا جمع کرنے اور ہتھیار لے جانے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ ڈرون مکمل طور پر خودمختار یا اپنے پائلٹ موڈ میں دستی طور پر چلایا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی ہدف نہیں لگا تو ڈرون واپس آ سکتا ہے اور خود کو واپس اڈے پر اتار سکتا ہے۔ ہاروپ، اس کے فولڈنگ پروں کے ساتھ، ٹرک یا جہاز پر نصب کنستر سے لانچ کیا جا سکتا ہے، یا ہوائی لانچ کے لیے ترتیب دیا جا سکتا ہے۔
آئی اے آئی کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، جنگی ہتھیاروں کو میدان جنگ میں منڈلانے اور آپریٹر کے حکموں پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہاروپ خاص طور پر دشمن کے فضائی دفاع اور دیگر اہم اہداف کا شکار کرنے کی صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس میںبغیر پائلٹ فضائی گاڑی اور ایک میزائل کی خصوصیات کو یکجا کیا گیا ہے، جو کہ ہوا سے چلنے والا ایک ہتھیار ہے جو ازخود پرواز کے قابل ہے۔
بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہری مقامات کو نشانہ بنانا جیسا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں کیا جا رہا ہے ایک سنگین خلاف ورزی ہے۔بین الاقوامی قانون کے مطابق 250 گرام سے زیادہ وزنی ڈرون کے لیے متعلقہ ملک کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے کم وزن والے ڈرون کو عام طور پر کھلونا ڈرون سمجھا جاتا ہے اور اکثر تفریحی مقاصد جیسے کہ فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ250 گرام سے زیادہ کے ڈرون سخت ضوابط کے تابع ہیں۔ انہیں حساس فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں اور کچھ سرکاری عمارتوں کے پانچ کلومیٹر کے دائرے میں پرواز کرنے کی ممانعت ہوتی ہے۔ ان علاقوں کو نو فلائی زون کے طور پر نامزد کرتے ہوئے پانچ کلومیٹر کے بفر زون کا اطلاق ہوتا ہے۔

ین الاقوامی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران بھارت نے اسرائیل سے2.9 ارب ڈالرز مالیت کا فوجی ساز و سامان خریدا ہے۔ جس میں ریڈار، نگرانی اور جنگی ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔
اس سے قبل 2016 اور 2020 میں ہاروپ کو آذربائیجان نے ارمینیا کے خلاف نگورنو کاراباخ تنازعہ میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا تھا۔جبکہ اسرائیل کی جانب سے 2018 میں شامی فضائی دفاعی نظام SA-22 گرے ہاؤنڈ کی تباہی کے لئے استعمال کیا گیا۔
اسرائیلی ہاروپ ڈرونز کی مختلف اقسام میں ایگری اور ڈیٹا ڈرونز کی عمومی قیمت 14ہزار ڈالر تک ہے۔ جبکہ جنگی ڈرونز کی مالیت دولاکھ ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔جن میں ایم۔کے ٹو سب سے مہنگا ہے۔
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اب تک گرائے جانے والے بھارت کے 25 ہا روپ ڈرونز میں جنگی اور معلومات جمع کرنے والے دونوں قسموں کے ڈرونز شامل ہیں۔ ان میں سے غیر فوجی ڈرونز کو سافٹ کل یعنی جیمرز اور دیگر طریقوں سے گرایاگیاہے۔ جبکہ فوجی ڈرونز کیونکہ سیٹلائٹ کے ذریعے کنٹرول کئے جاتے ہیں اس لئے انہیں ائر ڈیفنس ٹیکنالوجیز کی مدد سے گرایا جا رہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More