از:سہیل شہریار
کینیڈا کے وفاقی انتخابات میںغیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق 343کے ایوان میںتمام نشستوں کے نتائج موصول ہو چکے ہیں۔ جن میں سے 169سیٹیں جیت کر برسراقتدار لبرل پارٹی نے کامیابی تو حاصل کر لی ہے۔ جو اکثریت حاصل کرنے کے لئے درکار 172کے جادوئی ہندسے سے 3نشستیں کم ہے۔
کینیڈا میں انتخابات کے انعقاد کے ذمہ دار ادارے الیکشن کینیڈا کی جاری کردہ اعداد و شمارکے مطابق انتخابات میں مجموعی طور پر 18سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا۔مجموعی طور پر ایک کروڑ 90لاکھ سے زائد ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔ مجموعی ٹرن آؤٹ 68.65فیصد رہا۔
غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق حکمران جماعت لبرل پارٹی نے اب تک 169،کیوبک بلاک 22،نیو ڈیمو کریٹک پارٹی (این ڈی پی ) 7اور گرین پارٹی ایک نشست پر کامیاب ہوئی ہے ۔
ملک کی چھ بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین میں سے لبرل پارٹی کے وزیر اعظم مارک کارنے سمیت کیوبک بلاک کے یاؤس فراکوئز بلانک اورگرین پارٹی کی لیڈر الزبیتھ مئے نے اپنی نشستیں جیت لی ہیں ۔ جبکہ اپوزیشن جماعت کنزرویٹو پارٹی کےسربراہ پیئرے پوئلیورے ، این ڈی پی کے جگمیت سنگھ اور گرین پارٹی کے شریک لیڈر جوناتھن پیڈونالٹ ہار گئے ہیں۔
تجزیہ نگار لبرلز کی کامیابی کا سہرا ان سے زیادہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سر سجا رہے ہیں ۔کیونکہ آج سےآٹھ ہفتے پہلے تک لبرلز شکست کی طرف بڑھ رہے تھے۔ تک محصولات کی جنگ چھیڑتے ہوئے امریکی صدر نے کینیڈا کی معیشت پر حملہ کر دیا اور اس کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنا شروع کر دیا۔ اور وہ آج بھی یہ تجویزدے رہے ہیں کہ کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بننا چاہیے۔ ٹرمپ کے اقدامات نے کینیڈا کے شہریوں کو مشتعل کیا اور قوم پرستی میں اضافہ ہوا جس نے لبرلز کو انتخابی بیانیہ کو پلٹانے اور اقتدار میں چوتھی بار براہ راست جیتنے میں مدد کی ہے۔
آج اوٹاوا میں حامیوں کے سامنے جیت کی تقریر میں کارنے نے واشنگٹن کی دھمکیوں کے مقابلے میں کینیڈا کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد سے کینیڈا اور امریکہ کا باہمی فائدہ مند مشترکہ نظام اب ختم ہو گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم امریکی دھوکہ دہی کے صدمے سے دوچار ہیں لیکن ہمیں اس سبق کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔
کارنی نے کہا کہ میں مہینوں سے خبردار کر رہا ہوں، امریکہ ہماری زمین، ہمارے وسائل، ہمارا پانی، ہمارا ملک چاہتا ہے۔یہ بیکار دھمکیاں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ ہمیں توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ امریکہ ہمارا مالک بن جائے۔ ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ لیکن ہمیں اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ ہماری دنیا بنیادی طور پر بدل چکی ہے۔