از :سہیل شہریار
ہم آج آپکو امریکہ کے سیاسی نظام کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں گے جو اپنی نوعیت کا منفرد نظام ہے۔ یہ نظام تین بنیادی اکائیوں پر مشتمل ہے جن میں صدر۔کانگریس اور سپریم کورٹ شامل ہیں۔اختیارات کے اعتبار سے صدر کا دفتر سب سے طاقتور ہے کیونکہ وہ ملک اور حکومت دونوں کا سربراہ ہوتا ہے۔تاہم کانگریس جو دو حصوں سینیٹ اور ایوان نمائندگان پرمشتمل ہے اور سپریم کورٹ جو عدلیہ کا نمائندہ ہے اپنی اپنی جگہ بھرپور اختیارات کے حامل ہیں۔
امریکہ کےآئین کی 1786میں تیاری اور 1788میں منظوری کے بعد مارچ 1789میں پہلے انتخابات کے نتیجے میںجارج واشنگٹن پہلے صدر منتخب ہوئےاور ساتھ ہی ملک کی پہلی کانگریس وجود میں آئی۔یوں 235سال پہلے شروع ہونےوالا صدر اور کانگریس کے انتخابات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے۔اور امریکی شہری رواں سال 5نومبر کو اپنا 47واں صدر منتخب کرنے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں انتخابات اس بات پر مرکوز ہوتے ہیں کہ کون ملک کا صدر بننے والا ہے۔ امریکہ میں لوگ ذاتی طور پر اس مخصوص امیدوار کو ووٹ دیتے ہیں جسے وہ سمجھتے ہیں کہ صدر ہونا چاہیے۔ تاہم صدارتی انتخابات سے پہلے پارٹیاں پرائمری انتخابات کے طویل عمل سے گزرتی ہیں۔ جہاں وہ ایک ایسے امیدوار کا انتخاب کرتی ہیں جو صدارتی انتخاب میں ہر پارٹی کی نمائندگی کرنے والا ہو۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ میں، کانگریس قومی پارلیمنٹ ہے۔جو حکومت کی قانون ساز شاخ کے طور پر کام کرتی ہے۔ صدر ایگزیکٹو برانچ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اور سپریم کورٹ عدالتی شاخ کی نمائندگی کرتا ہے
کانگریس کا کردار قوانین کو منظور کرکے صدر کو بھجوانا ہے۔ صدر کا کردار ایسے قوانین کو منظور کرنے کے بعد نافذ کرنا ہے۔ جبکہ عدالتوں کا کردار قوانین کی تشریح کرنا اور ان تشریحات کی بنیاد پر فیصلے کرنا ہے۔
کانگریس کے 535 ووٹنگ ممبران ہیں۔ جن میں ایوان بالا یا سینیٹ کے سو ممبران ہیں ۔اور ایوان زیریں یا ایوان نمائندگان کے 435 ارکان ہیں۔ امریکی نائب صدر، سینیٹ کے صدر کے طور پربھی فرائض سرانجام دیتا ہے۔جبکہ ایوان نمائندگان اپنا سپیکر منتخب کرتا ہے۔
کانگریس دو سال کی مدت کے لیے اجلاس کرتی ہے۔جو جنوری میں شروع ہوتا ہے۔کانگریس کے الیکشن ہر جفت سال بعد ہوتے ہیں۔ ایوان نمائندگان کے ارکان کانگریس کی دو سالہ مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ ہر سینیٹر کو ان کی ریاست میں چھ سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔اور ہر دو سال بعد سینیٹ کا تقریباً ایک تہائی انتخاب ہوتا ہے۔ آبادی یا سائز سے قطع نظر ہر ریاست کے دو سینیٹرز ہوتے ہیں۔ اس لیے 50 ریاستوں کے لیے 100 سینیٹرز ہیں۔
امریکی آئین کے آرٹیکل ایک کے تحت کانگریس کے ارکان کی عمر ایوان کے لیے کم از کم 25 سال اور سینیٹ کے لیے کم از کم 30 سالہے۔ اسی طرح ایوان کے لیے سات سال اور سینیٹ کے لیے نو سال سے امریکی شہری ہونا ضروری ہے۔البتہ دونوں ایوانوں کے اراکین لامحدود تعداد میں دوبارہ انتخاب کے لیے کھڑے ہو سکتے ہیں۔
سیاسی امیدواروں کو منتخب ہونے کے لیے اکثریت یعنی 50فیصدسے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بجائےصرف ووٹوں کی کثرت کی ضرورت ہوتی ہے۔
امریکہ کا سپریم کورٹ نو ججوں پر مشتمل ہوتا ہے۔جو اپنی تقرری کے بعد تا حیات اس عہدے پر فائز رہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی صدر کا اختیار ہے جو اسے سیاسی بناتا ہے ۔مگر اسکے لئے سینیٹ کی منظوری بھی لازمی ہے۔
امریکی سیاسی نظام "چیک اینڈ بیلنس” کے اصول کی پیروی کرتا ہے۔ جو تینوں شاخوں میں سے کسی کو بھی زیادہ طاقتور ہونے سے روکتا ہے۔ اگر صدر کانگریس کے منظور کردہ قانوں کو مسترد کر سکتاہے۔تو کانگریس اسی قانون کو دوتہائی اکثریت سے منظور کر کے صدر کے ویٹو کو ختم کر سکتی ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ ان دونوں کے اپنے اختیار سے تجاوز اور متنازع یا آئین سے متصادم قانون کی منظوری کو ختم کر سکتا ہے۔اسی طر ح کانگریس صدر کا مواخزہ کرنے کا اختیار ررکھتی ہے تو صدر اپنا حق امتناع استعمال کر سکتا ہے۔
امریکہ میں کثیر جماعتی سیاسی نظام رائج ہے۔ مگر سیاسی میدان میں دو جماعتیں ریپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی حاوی ہیں۔دیگر پارٹیاں جنہیں عام طور پر "تیسری پارٹی” کہا جاتا ہے گرین پارٹی۔ لبرٹیرینز ۔ کانسٹی ٹیوشن پارٹی اور نیچرل لا پارٹی پرمشتمل ہیں۔
امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کا ذکرکیا جائے تو
ریپبلکن پارٹی امریکہ کی سب سے پرانی اور ملک کی موجودہ فیڈریشن اور آئین بنانے والی جماعت ہےاسی لئے اسکو GOP بھی کہا جاتا ہے۔ جو گرینڈ اولڈ پارٹی کا مخفف ہے۔ اس کا نشان ہاتھی ہے۔ ریپبلکن پارٹی قدامت پسندی، سماجی روایات، اور اقتصادی آزادی کے دائیں طرف جھکاؤ والے نظریات کی حمایت کرنے کے لیے جانی جاتی ہے۔ اس طرح ریپبلکن وسیع پیمانے پر روایتی اقدار، حکومت کی کم مداخلت، اور نجی شعبے کی بڑی حمایت کی حامی ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے پلیٹ فارم کا ایک اہم نقطہ نظر خاندان اور انفرادی آزادی پر مضبوط توجہ ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی جس کانشان گدھا ہے عام طور پر بائیں طرف جھکاؤ، لبرل اور ترقی پسند نظریاتی اقدار کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ جماعت کاروبار کو منظم کرنے اور سماجی ذمہ داری پر زور دیتی ہے۔ اور ایک ممتاز اور طاقتور حکومت سب کے لیے بہبود اور مساوات کا ذریعہ سمجھتی ہے۔چنانچہ عملی طور پر 19ویں صدی سے کانگریس کے اراکین عام طور پر دو بڑی جماعتوں، ڈیموکریٹک پارٹی یا ریپبلکن پارٹی میں سے کسی ایک سے وابستہ ہوتے ہیں، اور شاذ و نادر ہی کسی تیسری پارٹی کا یا آزاد امیدوارکامیاب ہوتا ہے۔