آر اے شمشاد
پاکستان کو بنگلہ دیش کیخلاف تاریخی شکست کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے اگلا بڑا امتحان انگلینڈ کیخلاف تین میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز ہے ۔ انگلش ٹیم کا یہ دورہ قومی کرکٹرز کے ساتھ ساتھ پی سی بی کیلئے یہ کڑا امتحان ثابت ہو سکتا ہے ۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو شاہینوں کیلئے بنگلہ دیش ٹیم کیخلاف عبرتناک شکست کے بعد بڑے حریف کا سامنے کرنے کیلئے مضبوط حکمت عملی کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے ۔شائقین کرکٹ اور سابق کھلاڑیوں کی جانب سے قومی ٹیم پر تنقید کا نشتر برسائے جا رہے ہیں ۔ شکست خوردہ ٹیم کو ابھی اس بھنور سے نکلنے کیلئے شاید وقت لگے گا تاہم انگلینڈ کرکٹ ٹیم کیخلاف ٹیسٹ میچز میں اتنا وقت موجود نہیں ہے جس کے باعث کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ حکام بھی شدید پریشان ہیں ۔
انگلینڈ کی ٹیم جو ان دنوں سری لنکا کیخلاف تین میچوں پر مشتمل سیریز کے دو پہلے میچز جیت کر سیریز اپنے نام کر چکی ہے جبکہ تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کا آغاز کل سے ہورہاہے پاکستان کی بنگلہ دیش جیسی ٹیم تاریخی شکست کھانے کے بعد اگلے ماہ شاہینوں کے دیس پہنچے گی ۔ جہاں وہ اپنا پہلا ٹیسٹ میچ ملتان میں کھیلے گی ۔ یہ میچ 7اکتوبر کو شروع ہو گا ۔ سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ 15اکتوبر سے کراچی جبکہ تیسرا اور آخری میچ 24سے 28اکتوبر کو راولپنڈی میں کھیلا جائے گا ۔
اس سے قبل 2022میں انگلینڈ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں تین میچوں کی سیریز میں بھی شاہینوں کومہمان ٹیم کے ہاتھوں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔
دوسری جانب بنگلادیش کرکٹ ٹیم کی بہترین کارکردگی نے پاکستان کرکٹ کے پورے نظام پر ہی بجلی گرادی ہے۔جو کام چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نہ کر سکے وہ سرجری بنگالی ٹیم کرکے اپنے گھر روانہ ہوگئی۔
کرکٹ بورڈ کے ساتھ ساتھ اب کرکٹرز بھی پریشان ہیں کہ 3 سالوں سے مسلسل ٹیسٹ میچز میں شکست کو فتح میں کیسے بدلا جائے اس ضمن میں خراب کارکردگی سے تنقید کا نشانہ بننے والے کرکٹ بورڈ حکام نے انگلینڈ کے خلاف سیریز سے پہلے پی سی بی نے کھلاڑیوں کے ساتھ کوئی نرمی نہ برتنےکا فیصلہ کیا ہے۔
قوم ٹیم کیلئے 7 اور 9 اگست کو لاہور میں فٹنس ٹیسٹ بھی پلان کیے گئے ہیں، جس میں سینٹرل کنٹریکٹ کی فہرست میں شامل وہ تمام کرکٹرز حصہ لیں گے جن کے چیمپئِنزون ڈے کپ سے پہلے ریجنز کی طرف سے فٹنس ٹیسٹ نہیں ہوسکے۔
کرکٹ بورڈ انگلینڈ کے خلاف سیریز سے پہلے نئے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان کرنا چاہتا ہے۔
سینٹرل کنٹریکٹ کی فیسوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا، فٹنس ٹیسٹ رپورٹ اور پرفارمنس کی بنیاد پر کھلاڑیوں کی کیٹگریز میں ردوبدل ہوگا۔
بنگلادیش جیسی آسان ٹیم سے بھی گھر پر ہارنے کے بعد قومی کرکٹرز پریشان ہیں کہ وہ پرفارمنس میں بہتری لانے کیلئے کیا کریں۔ سینٹرل کنٹریکٹس سے پہلے کھلاڑیوں کی ذاتی پرفارمنسز کے ساتھ ان کی فٹنس پر بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔
فٹنس ٹیسٹ کو عذاب سمجھنے والے کرکٹرز کی پریشانی میں فٹنس ٹیسٹ کی سخت شرائط نے مزید اضافہ کردیا ہے۔ فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے کا معیار بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
7 اور 8 اگست کومجوزہ فٹنس ٹیسٹ کے دوران دیگر جسمانی مشقوں کے ساتھ 8 منٹ میں دو کلومیٹر دوڑ، 30، 30 سکینڈز کے وقفے سے دوڑ کر 10 اسکینڈز میں 3، 3 رنز بھی لینے کا چیلنج دریپش ہوگا۔ اس فٹنس ٹیسٹ کی رپورٹ پر ہی قومی کھلاڑیوں کے ناموں پر انگلینڈ کے خلاف سیریز کیلئے بھی غور ہوگا۔ پی سی بی میڈیکل پینل کے ساتھ سلیکٹرز بھی فٹنس ٹیسٹ کا جائزہ لیں گے۔