معیشت بحالی چیلنج ،پاکستان کو 20ارب ڈالرز فوری درکار

 

 

 

 

 

 

از:سہیل شہریار

 

پاکستان کو اپنی معیشت کی بحالی اور ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے فوری طور پر 20ارب ڈالر سے زائد کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے حکومت پاکستان حکومت سے حکومت یعنی جی ٹو جی سرمایہ کاری کے لئے سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہے۔
پاکستان کی معیشت پر دیوالیہ ہوجانے کا خطرہ اگرچہ ٹل گیا ہے ۔مگر اس کے باوجود اسے اب بھی مشکلات کا سامنا ہےجن میں بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے علاوہ معیشت کو ازسرنو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے درکار وسائل کی دستیابی اہم ترین ہیں۔
اس ضمن میں حکومت پاکستان پچھلے ایک سال سے منصوبہ بندی ۔گفت و شنید اور سرمایہ کاری کے لئے دوست ملکوں سے عہد وپیمان یا ایم او یوز طے کرنے میں مصروف ہے۔حکومت کے معاشی مینیجرز کا خیال ہے کہ پاکستان کو معیشت کے استحکام اور ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے فوری طور پر کم از کم 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔جس کے لئے متعدد منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئے سعودی عرب۔ متحدہ عرب امارات اور دیگر دوست ملکوں کے ساتھ معاہدوں کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ توانائی کے شعبے میں لگ بھگ ایک درجن منصوبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رواں سال اپریل میں آنے والےاعلٰی سطحی سعودی وفدسے طے پانے والے امور میں پیش رفت جاری ہے۔ اور جی ٹو جی معاہدہ ہونے کے بعد دیگر امور کو بھی تیزی سے مکمل کرنے کا اہتمام کیا جا رہاہے۔ اسی طرح ڈنمارک کے ساتھ بھی ایک جی ٹو جی معاہدہ جلد طے پانے کی امید ہے جس کے تحت کنٹینر ٹرمینل سروسز اور ملحقہ لاجسٹکس کی ترقی کے علاوہ پائیدار انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت عمل درآمد کیا جائے گا۔
سعودی عرب ۔متحدہ عرب امارات ۔ ترکی۔ ڈنمارک اوردیگر دوست ملکوں کے ساتھ حکومتوں کی سطح پر ایم اویوز کے تحت آنے والے شعبوں میں انفراسٹرکچر۔ قابل تجدید توانائی اور توانائی کی کارکردگی۔ پانی، فضلہ کا انتظام اور وسائل کی کارکردگی۔ زرعی اور آبی زراعت اور گرین اربن ڈویلپمنٹ سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔
پاکستان میںجی ٹو جی کے اصول کے تحت سرمایہ کاری میں 20 ارب ڈالر تک سرمایہ حاصل کرنے کے لئے کاوشیںپاکستان کا اپنی معیشت کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ توانائی اور دیگر اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، حکومت کا مقصد پائیدار ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے موجودہ چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔ تاہم، اس میں شامل مسائل کی حساسیت، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں معاملات کواحتیاط سے نمٹانے اور حکمت عملی سے فیصلہ سازی کی ضرورت ہے۔ یہی نہیںا ن کوششوں کی کامیابی کا انحصار فوری معاشی ضروریات کو طویل مدتی اسٹریٹجک اہداف کے ساتھ متوازن کرنے پربھی ہوگا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More