از: سہیل شہریار
پاکستانی میڈیا پر چلنے والی ایک خبر جس میں پاک فضائیہ کے شاہینوں کے چینی ساختہ پانچویں نسل کے ایف سی۔31گرےفلکن لڑاکا طیارے اڑانے کی تربیت حاصل کرنے کا انکشاف کیا گیا تھا نے افواج پاکستان خصوصاً پاک فضائیہ کے خلاف بھارتی میڈیا خاص طور پر سوشل میڈیاچلائی جارہی مذموم پروپیگنڈا مہم کی ہوا نکال دی ہے۔ویب سائیٹس اور ٹی وی اینکر اپنی ہی حکومت پر چڑھ دوڑے۔
آپ خوب جانتے ہیں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔اور پروپیگنڈا کا بنیادی مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ اتنا جھوٹ بولیںکہ سچ لگنے لگے۔پچھلے دو ہفتوں کے دوران بھارتی میڈیا بڑے شدومد کے ساتھ مستقبل قریب میں پاک فضائیہ کی لڑنے کی صلاحیت ختم ہو جانے ایف۔16سمیت مختلف لڑاکا طیاروں کے نصف درجن سے زائد سکواڈرنز کے گراؤنڈ یا فیز آؤٹ ہوجانے کی پروپیگنڈا مہم چلانے میںمصروف تھا۔
بھارتی فضائیہ کے پاس منظور شدہ تعداد 42سکواڈرنز کی جگہ طیاروں کے صرف 27سکواڈرنز موجود ہیں۔ جن میں سے میراج۔2000،مگ21،سخوئی30ان طیاروں میں شامل ہیں جن کے درجن بھر سکواڈرنز اگلے سال سے شروع ہو کرسات سالوں میں فیز آؤٹ ہو جائیں گے۔عدد ی اعتبار سے بھارتی فضائیہ کو پاک فضائیہ کے شاہیوں پر برتری حاصل ہے۔بھارتی فضائیہ دنیا کی چوتھی بڑی فضائیہ ہے۔ جس کے پاس طیاروں کے 27سکواڈرنز میں 9سو کےقریب طیارے ہیں۔جبکہ پاک فضائیہ کا نمبر ساتواں ہے۔اور اسکے پاس طیاروں کی تعداد 6سو ہے جن میں 2سو امدادی طیارے ہیں۔
تاہم تربیت،مہارت اور میدان جنگ میں جرات وبہادری کی داستانیں رقم کرنے میں شاہینوں کا کوئی ثانی نہیں ۔اور اسکا تازہ عملی مظاہرہ 27فروری 2019کوبھارت اپنی نام نہاد سرجیکل سٹرائیک کے جواب میں بھگت چکا ہے۔
پاک۔ چین دفاعی تعاون سے خائف بھارتی پروپیگنڈا مشینری نے دعویٰ کیا ہےکہ چین پاکستان کو مغربی ملکوں کے یورو فائیٹر جیسے جدیدطیاروںکی معلومات لینے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ حالانکہ چین پہلے ہی اپنا 5ویں نسل کا لڑاکا طیارہ ایف۔سی 31بنا چکا ہے جو امریکہ کے ایف۔35کا ہم پلہ ہے ۔اور چینی فضائیہ کے زیر استعمال ہے۔ جبکہ چین نے چھٹی نسل کے طیارے کی تیاری میں بھی نمایاں پیش رفت کر لی ہے۔
اپنے مقامی طور پر تیار کئے جا رہے ایل سی اے ایم کے۔1کی تمام ترکوششوں کے باوجود بھارتی فضائیہ کو فراہمی اور بیرونی فروخت میں ناکامی کے بعد بھارتی عوام کو بے وقوف بنانے کے لئےپاکستان کے جے ۔ایف 17تھنڈر طیارے کی وسط ایشیا اور افریقہ کے دوست معاہدوں کے ساتھ فروخت کے معاہدوں کے بعد یہ شور مچا یا جا رہا ہے کہ جے۔ایف 17تھنڈر ایک ناکام طیارہ ہے۔یہ خامیوں سے پر ہے ۔ حالانکہ 2007میں منظر عام پر آنے والا جے۔ ایف۔ 17تھنڈر طیارہ مسلسل ترقی کی منازل طے کر رہا ہے اور اس وقت اسکے بلاک۔تھری طیاروں کی تیاری ہو رہی ہے جنکے بارے میں وثوق سے کہا جا رہا ہے کہ یہ چوتھی نسل کے جدید ترین طیارے ہیں۔
بھارتی میڈیا یہ پروپیگنڈا بھی کر رہا ہےکہ پاک فضائیہ کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے ۔چنانچہ اسکے پاس ایف۔16طیاروں کو اڑنے کے قابل بنائے رکھنے کے لئے فندز نہیں ہیں۔سچ یہ ہے کہ ابھی دو سال پہلے ہی امریکہ نے 420ملین ڈالر کے فوجیمعاہدے کے ذریعے ان ایف۔ 16طیاروں کی آنے والے 20برسوں کے لئے اپ گریدیشن کی ہے۔اس وقت پاک فضائیہ کے پاس چار فعال اسکواڈرنز میں لگ بھگ چھیاسٹھ ایف۔16اے اور بی جبکہ انیس جدید ترین ایف۔16سی اور ڈی طیارے ہیں۔
دوسری طرف بھارتی عوام کو الو بنانے کے لئےپوری شد ومد سے یہ پروپیگنڈا کیاجا رہا ہے کہ امریکہ نے بھارت کو جدیدایف۔35لڑاکا طیاروں کے پروگرام میں شامل کرنے اور پانچویں نسل کے یہ جدید طیارےنہ صرف فراہم کرنے بلکہ انکی مقامی طور پر تیاری کی پیشکش کی ہے۔ ا سکا سچائی سے کوئی تعلق نہیں۔اس کی تردید کرتے ہوئے جنرل بپن روات نے کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بھارت کو کبھی ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی ۔ بھارت دفاعی شعبے میں روس کا تزویراتی شراکت دار ہے۔ ایس۔400میزائل سسٹم کی موجودگی اور سخوئی اور مگ طیاروں کی ہندوستان ایویاونکس لمیٹڈ میں تیاری کے ساتھ ہم اپنے روس سے دفاعی تعلقات سے مطمئن ہیں۔
بھارتی میڈیا کی نئی تکلیف کا تعلق پاکستان ایئر فورس کے پائلٹس کی چین میں چینی ایف سی۔31گرے فلکن لڑاکا طیارے اڑانے کی تربیت شروع کرنے کی پاکستانی میڈیا کی خبر سے ہے ۔اسی کا نتیجہ ہے کہ بھارتی میڈیا بھارتی فضائیہ کے سابق سینئر افسران اپنی حکومت پر چڑھ دوڑے ہیں۔ بھارتی فضائیہ کےنائب سربراہ ایئر مارشل اے پی سنگھ ایک اینکر سے کہہ رہے تھے ۔ائر فورس کئی برسوں سے حکومت کو نئے جہازوں کی خریداری کے لئے سفارشات بھیج رہی تھی مگر وزارت دفاع میں کسی کے کان پر جو ؤں تک نہیں رینگی اور اب یہ گھبراہٹ میں غلط جہاز خریدیں گے۔
اسی طرح بھارتی فضائیہ کے ایک اور سابق وائس چیف ایئر مارشل انیل کھوسلہ نے بھارتی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے انکشاف کیا کہ وزارت دفاع نے ایک منصوبے کی منظوری دی ہے جس کے تحت روس اور دیگر دوست ملکوں کے تعاون سے بھارت میں تیار کردہ روسی سخوئی ۔30طیاروں کو اپ گریڈ کر کے پانچوں نسل کے سخوئی۔57طیاروں میں تبدیل کیا جائے گا۔ مگر اس منصوبے کو مکمل ہونے میں کم از کم 15سال لگیں گے۔ ادھر پاکستان اپنے پرانے طیاروں کو تیزی کے ساتھ نئے جے ایف۔17تھنڈراور چینی جے۔10طیاروں سے بدل رہا ہے۔اور اب پاک فضائیہ کے پائلٹوں کی جدید ترین چینی ایف چی۔31طیاروں کی تربیت لیتے ہوئے تصاویر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔