پاکستان انٹرنیٹ سروسزمیں انقلاب برپا کرنے کو تیار

 

 

 

 

 

 

از:سہیل شہریار

انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو بڑھا کر 26.5 ٹیرا بِٹس فی سیکنڈ (ٹی بی پی ایس) کی بین الاقوامی کنیکٹیویٹی پر لے جانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔جس سے ملک مین انٹر نیٹ کی سہولت کا دائرہ اور معیار بہتر بنانے مین مدد ملے گی۔
کنیکٹیویٹی کو پانچ بین الاقوامی سب میرین کیبلز کے ذریعے حاصل کیا جا رہا ہے ۔ ان میں سے افریقہ ۔1 پہلے ہی پی ٹی سی ایل کے ذریعےسرو س فراہم کر رہی ہے جس کی منصوبہ بند صلاحیت 6.5 ٹی بی پی ایس ہے۔ ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس کی ایس ڈبلیو ایم 6 کے ذریعے 6 ٹی بی پی ایس ۔ ٹی ڈبلیو اے کی افریقہ 2 کے ذریعے10ٹی بی پی ایس۔ لنک ڈاٹ نیٹ کی پیس کیبل کےذریعے2ٹی بی پی ایس۔ اور مکران۔ گلف گیٹ وے کی ایم جی جی ۔1کے ذریعے بھی 2ٹی بی پی ایس کی سپیڈحاصل کی جا ر ہی ہے۔ اسکے لئےتمام کیبلزکو اصولی اجازت نامے یعنی پرمٹ ان پرنسپل (پی آئی پی) جاری کر دیئے گئے ہیں۔ افریقہ ۔2 کیبل پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے۔ جبکہ باقی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں۔
وزیر مملکت شیزہ فاطمہ کے مطابق حکومت انٹرنیٹ تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے سیٹلائٹ پر مبنی رابطے کو بڑھانے پر بھی توجہ دے رہی ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں صارفین کوبراہ راست سیٹلائٹ خدمات دستیاب نہیں تھیں۔ سیٹلائٹ نیٹ ورک بنیادی طور پر بینڈوتھ کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ جنوری 2024 میں نیشنل اسپیس پالیسی متعارف کرائی گئی اور اسکے ایک ماہ بعد پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز رولز متعارف کرائے گئے تاکہ سیٹلائٹ سروسز کی توسیع میں آسانی ہو۔
اب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (ایف ایس ایس) لائسنسنگ پر صنعت کے اسٹیک ہولڈرز اور حکومت کے ساتھ مشاورت شروع کر دی ہے۔ جس سے انٹرنیٹ کی فراہمی ان دور دراز علاقوں جہاں لوگوں کو یہ سہولت دستیاب نہیں یا جہاں اسکا معیار اچھا نہیں اب سیٹیلائٹ کے ذریعےہو سکے گی۔ پی ٹی اے نے ایف ایس ایس کے لیے سنگل لائسنس فریم ورک کا مسودہ تیار کیا ہے۔ جس کا مقصد صارفین کے لئے براہ راست سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کو ریگولیٹ کرنا ہے۔ ڈرافٹ لائسنس پر فی الحال اسٹیک ہولڈرز سےمشاورت جاری ہے اور توقع ہے کہ موجودہ وائرلیس انٹرنیٹ (ڈبلیو آئی) اور لوکل لوپ (ایل ایل) لائسنس ہولڈرز کو متاثر کیے بغیر مستقبل میں سیٹلائٹ پر مبنی آپریشنز کو قابل عمل بنایاجائے گا۔ یہ ریگولیٹری فریم ورک سیٹلائٹ ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور دور دراز علاقوں میں رابطے کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (پی ایس اے آر بی) پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز رولز-2024 کے تحت تمام مقامی اور غیر ملکی سیٹلائٹ سروس فراہم کرنے والوں کو رجسٹر کرنے کا ذمہ دار ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More