امریکی انتخابات :ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن شکاگو میں جاری

 

 

 

 

 

از:سہیل شہریار

امریکی صدارتی الیکشن سے قبل پارٹی کی حکمت عملی اور منشور کی منظوری کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کا سب سے بڑا چارروزہ قومی اجتماع ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن شکاگو میں شروع ہوگیا ہے جو 22اگست تک جاری رہے گا۔

امریکی صدارتی انتخاب میں پارٹیوں کے قومی کنونشنز کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ اسی لئے پورے ملک سے پارٹی کے ڈیلی گیٹس اور و رکرزاس اجماع میں حصہ لیتے ہیں۔جس کے دوران روایتی طور پر پارٹی کے صدر اور نائب صدر کے امیدواروں کی نامزدگی کے ساتھ پارٹی کے الیکشن منشور اور آنے والے چار سالوں کی پارٹی حکمت عملی کو حتمی شکل دی جاتی ہے۔
اس ضمن میں ریپبلکن پارٹی اپنا قومی کنونشن گذشتہ ماہ 15سے18جولائی تک ریاست ملواکے میں منعقد کر چکی ہے۔ اور اسکے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدر اور جے ڈی وینس کی نائب صدر کے امیدوار کے طور پر نامزدگی سمیت اگلے چار سال کے لئے پارٹی کی جانب سے 16صفحات پر مشتمل منشور بھی منظور کیا جا چکا ہے۔
اب ڈی این سی یعنی ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن کا آغاز ہو چکا ہے۔ امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن اور سابق صدر براک اوباما سمیت ہیلری کلنٹن اور دیگر اہم رہنما کنونشن کے پہلے دو ددنوں میں صرف ایک ماہ پہلے جو بائیڈن کی جگہ لینے والی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی قائدانہ صلاحیوں اورمتوقع کامیابیوں کے حوالے سے شکاگو کے یونائیٹد سینٹر میں جاری اجتماع کے شرکا اور امریکی قوم کو آگاہ کرنے کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ کامیابی کے امریکہ کے لئے بھیانک نتائج پر بھی روشنی ڈال چکے ہیں اور یہ سلسلہ 22اگست کی شب کنوکنشن کے اختتام تک جاری رہے گا۔
اسی اثنا میں پچھلی رات ڈی این سی میں دن کی کاروائی کےمکمل ہونے پر ڈانس پارٹی کا انعقاد ہوا جس میں ملک کی تمام بڑی ریاستوں کے نمائندوں نے رسمی طور پر کملا ہیرس اور نائب صدر کے امیدوار ٹم والز کی نامزدگی کی زبانی توثیق بھی کی۔
مگر کنونشن میں اصل معاملہ قائدین کی تقریروں کا نہیں ہےبلکہ اگلے چار سال کے لئے پارٹی کی حکمت عملی اور منشور کی منظوری ہے۔ اور اس حوالے سے ڈیموکریٹس کو متعدد مسائل درپیش ہیں۔
سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ڈی این سی میں پارٹی منشور کی 92صفحات پر مشتمل ایک بڑی دستاویز پیش کر دی گئی ہے ۔ مگر یہ کملا ہیرس کی بجائے جو بائیڈن کے دوبارہ انتخاب کے حوالےسے تیار کی گئی ہے۔ اور اسکا بنیادی خاکہ جو بائیڈن بمقابلہ ڈونلڈ ٹرمپ ہے۔ چنانچہ یہ دستاویز کملا ہیرس کی اپنی الیکشن مہم میں اب تک اعلان کردہ کسی بھی پالیسی سے مطابقت نہیںرکھتی۔کملا ہیرس نے کہا ہے کہ وہ نوزائیدہ بچوں والے بڑھتے خاندانوں کو ٹیکس میں سالانہ 6ہزار ڈالر کی چھوٹ دیں گی۔ جبکہ پارٹی منشور کی دستاویز میں اسکا ذکر نہیں۔ اسی طرح اسرائیل حماس جنگ کا تفصیلی ذکر ہے مگر ڈیلی گیٹس کی بڑی تعداد اب اسرائیل کی حمایت کی مخالف ہے۔ خارجہ پالیسی پر 14صفحات میں چین کے ساتھ تعلقات اور روس۔یوکرین جنگ سمیت ایسے بین الاقوامی امور شامل ہیں جن میں کملا ہیرس اور جو بائیڈن کی سوچ میں واضح فرق کی نشاندہی ہوچکی ہے۔
انہی تضادات کے پیش نظر سینئر ڈیموکریٹ رہنما اور صدر کلنٹن کے دوسرے الیکشن کے موقع پر ڈی این سی کے چیئرمین سٹیو گراس مین نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ یہ ڈی این سی اپنے آغاز کے ساتھ ہی اپنی افادیت کھو چکا ہے۔ بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ یہ آؤٹ ڈیٹ ہو چکا ہے۔ چنانچہ اب سارا زور اسی بات پر ہے کہ پارٹی کے سارے لوگوں کو صدر جو بائیڈن کی جگہ لینے والی نائب صدر کملا ہیرس کے پیچھے اکٹھا کیا جائے۔سٹیو گراس مین کا یہ تجزیہ پچھلے دو دنوں کی کنونشن کی کاروائی سے درست ثابت ہو چکا ہے۔ کیونکہ ایسا لگ رہا ہے کہ اصل کاروائی کو سائیڈ لائن کرتے ہوئے سارا زور پارٹی کو کملا ہیرس کے پیچھے یکجا کرنے پر ہی صرف ہو رہا ہے ۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی اس صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے پیر کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میںڈی این سی کے بار بار انکے حوالہ جات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ پلیٹ فارم ان کے لیے اتنا اہم نہیں ہے ۔ اور وہ تبدیلی بھی نہیں کریں گے۔جبکہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ترجمان ڈیلن جانسن نے ایک بیان میں کہاہےکہ ڈی این سی میں ٹرمپ کے تذکرےایک کھلا اعتراف ہے کہ کملا کی اپنی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ اس کے پاس پیدا ہونے والے بحرانوں کو ٹھیک کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More