از:سہیل شہریار
اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) کا 29واں سربراہی اجلاس آزربائیجان کے دارالحکومت باکو میں شروع ہو گیا ہے ۔ اس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے 197رکن ممالک کے سربراہان حکومت و مملکت اور اعلی عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔
‘کاپ 29میں حکومتوں، کاروباری اور سول سوسائٹی کے رہنما موسمیاتی تبدیلی کیوجہ سے دنیا کو درپیش خوفناک مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ جس سے عالمی حدت میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے اور موسمی شدت کے واقعات دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں۔
‘کاپ 29میں اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی پر بطور خاص توجہ مرکوز کی جائے گی کیونکہ رکن ممالک کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی لانے اور موسمیاتی تبدیلی کے بدترین ہوتے اثرات سے روزگار اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیےکھربوں ڈالر درکار ہیں۔
یہ کانفرنس رکن ممالک کے لیے پیرس معاہدے کے تحت موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اپنے اقدامات سے متعلق تازہ ترین منصوبوں کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کا موقع بھی ہو گا جو انہوں نے 2025 کے اوائل میں اقوام متحدہ جمع کرانا ہیں۔
کاپ 29کا آغاز 11نومبر سے ہو چکا ہے اور یہ 22نومبر تک جاری رہے گی۔کانفرنس کے پہلے ہی روزفریقین پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6کی ذیلی شق 4کے تحت کاربن کریڈٹ کی تخلیق کے معیارات پر اتفاق رائےکر چکے ہیں۔
اپنے افتتاحی کلمات میں موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیئل نے کہا ہے کہ موسمیاتی اقدامات کے لیے نیا پرعزم مالی ہدف طے کرنا ضروری ہے جس سے امیر و غریب تمام ممالک کو فائدہ ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو خیراتی عمل نہ سمجھا جائے بلکہ ایسا کرنا دنیا بھر کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ یہ مسئلہ کسی نہ کسی طرح ہر انسان کو متاثر کر رہا ہے۔
کاپ 29 سربراہی کانفرنس کو موسمیاتی مالیاتی کانفرنس بھی کہا جا رہا ہے جس میں دنیا بھر کے ممالک متوقع طور پر نیا موسمیاتی مالیاتی ہدف طے کریں گے۔ علاوہ ازیں اس موقع پر ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے نقصان اور تباہی کے ازالے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو عملی صورت بھی دی جائے گی۔ اس اقدام پر گزشتہ سال دبئی میں ہونے والی کاپ 28 میں اتفاق رائے ہوا تھا۔اگرچہ تاحال یہ طے نہیں ہوا کہ اس ضمن میں کتنی رقم کب فراہم کی جائے گی۔مگر اس کام کے لئے فلپائن کی سربراہی میں ممالک کا بورڈ تشکیل دیا جا چکا ہے۔
کاپ 29کے ایجنڈے پر کیا ہے۔
‘کاپ 29میں تمام ممالک اپنے ہاں موسمیاتی اقدامات کے حوالے سے نئے اہداف سے آگاہ کریں گے جو فروری 2025 میں یو این ایف سی سی سی کو جمع کرائے جانا ہیں۔
کانفرنس میں پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6 کو مکمل طور پر فعال کرنے کے لیے درکار رہنما ہدایات کی تکمیل پر بھی بات چیت ہو گی جس میں ممالک کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے اپنے منصوبوں کو حتمی شکل دینا ہے۔
کانفرنس میں تمام ممالک موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اپنے قومی منصوبوں کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات کی شفافیت کے حوالے سے رپورٹس بھی جمع کرائیں گے۔
دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف بھی دورہ دورے پر باکو پہنچ چکے ہیں۔ وزیر اعظم کانفرنس سے اپنے خطاب میں موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید بارشوں اور سیلابوں سے پہنچنے والے اربوں ڈالر کے نقصان کا بھی ذکر کریںگے جس نے پاکستان کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
دریں اثنا سربراہی اجلاس شروع ہونے سے قبل شریک عالمی رہنمائوں کے گروپ فوٹو سیشن میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کو صف اول میںجگہ دی گئی۔ فوٹو سیشن میں ترک صدر رجب طیب اردوان ، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش سمیت سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے آئے ہوئے کئی عالمی رہنمائوں نے شرکت کی۔