امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ نے میدان مار لیا

 

 

 

 

 

 

از: سہیل شہریار

امریکہ کے صدارتی الیکشن میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیا ہے۔ اگرچہ امریکہ کے پارلیمانی انتخابات میں نتائج کی آمد کا سلسلہ تا حال جاری ہے مگر میدان جنگ کی سات اہم ترین ریاستوں میں نمایاں کامیابی سمیٹتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ اور انکی جماعت ریپبلکن پارٹی اپنی حریف ڈیموکریٹ پارٹی اور اسکی امیدوار نائب صدر کملا ہیرس سے واضح برتری لئے ہوئے ہیں۔اب تک کے انتخابی نتائج کے مطابق صدارتی الیکشن میں نومنتخب صدر ڈونلڈٹرمپ نے فتح کے لئے 270الیکٹورل ووٹوں کے جادوائی ہندسے کو عبور کرتے ہوئے اب تک 277ووٹ حاصل کر چکے ہیں ۔جبکہ انکی مد مقابل کملا ہیرس نے 224ووٹ حاصل کئے ہیں۔ سینیٹ میں چار سال بعد اکثریت حاصل کرتے ہوئے ریپبلکن پارٹی 52نشستیں جیت چکی ہے ۔جبکہ ڈیموکریٹس کی 42سیٹیں ہیں۔ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پارٹی کی اب تک 198اور ڈیموکریٹس کی 180 نشستیں ہیں۔ جبکہ ریاستوں کے گورنرز کے الیکشن میں امریکہ کی 50ریاستوں میں سے 27پر ریپبلکن اور 23پر ڈیموکریٹس نے کامیابی سمیٹی ہے۔
اگرچہ امریکہ کے نومنتخب صدر نے ایک مرتبہ پھر 2020کے الیکشن میں اپنی ہار کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے فلوریڈا میں فتح کے خطاب میں پہلے خود کو امریکہ کا 47واں اور پھر 45واں منتخب صدر قرار دیا ۔ تاہم وہ امریکہ کی اڑھائی سو سالہ سیاسی تاریخ میں 15صدر ہوں گے جو اس عہدہ صدارت پر دو مرتبہ فائز رہے ہیں۔ امریکہ کی سیاسی تاریخ کی سب سے اہم واپسی کے بعداب ٹرمپ اندرون ملک بڑی تبدیلیوں اور عالمی سطح پر ہنگامہ خیز اقدامات کر سکتے ہیں۔ کیونکہ اس بار وہ صرف الیکٹورل ووٹوں ہی نہیں ساتھ ہی عوامی ووٹ بھی جیت کر منتخب ہوئے ہیں اوراس سے بھی بڑھ کر انکی جماعت کو سینیٹ میں اکثریت مل چکی ہے جبکہ ایوان نمائندگان میں بھی گرینڈ اولڈپارٹی کی جیت یقینی نظر آرہی ہے۔ جہاں انہیں ڈیموکریٹس پر 180کے مقابلے میں 199سیٹوں سے برتری حاصل ہے اور ایک سو کے قریب سیٹوں کا نتیجہ آنا باقی ہے جن میں سے 56پر ریپبلکن امیدوار اور 42پر ڈیموکریٹ بر تری لئے ہوئے ہیں۔
نتیجتاً اس مرتبہ وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے چار سال بعد ٹرمپ کی فتح نے ثابت کر دیا ہے کہ امریکی عوام نےان پر ہونے والےدو قاتلانہ حملوں، دو صدارتی مواخذوں، ایک مجرمانہ سزا اور بہت سے دیگر مجرمانہ الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے بدھ کی سہ پہر فلوریڈا میں اپنے حامیوں کے بڑے اجتماع سے خطاب میں قوم کو "صحت مند” کرنے، اس کی سرحدوں کو ٹھیک کرنے اور ایک مضبوط اور خوشحال معیشت فراہم کرنے کا عہد کیا ۔تارکین کے قانونی طریقےسے امریکہ آنے کو خوش آمدید کہتے ہوئے ٹرمپ نے غیر دستاویزی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا منصوبہ بھی پیش کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ”امریکہ نے ہمیں ایک بے مثال اور طاقتور مینڈیٹ دیا ہے،”۔ "میں ایک سادہ نعرے کے مطابق حکومت کروں گا: وعدے کیےجاتے ہیںتو وعدے پورے کیے جاتے ہیں۔”

ٹرمپ نے کہا”میں آپ کے 47 ویں صدر اور آپ کے 45 ویں صدر منتخب ہونے کے غیر معمولی اعزاز کے لیے امریکی عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں،” ٹرمپ نے کہا "یہ واقعی امریکہ کا سنہری دور ہوگا۔”انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت بنانے اور کام کرنے
والے امریکیوں کے لیے زندگی کو مزید سستی بنانے کا وعدہ بھی کیا ۔
ٹرمپ کے حامی انہیں ایک انوکھی شخصیت کے طور پر دیکھتے ہیں جن کی دو ٹوک، بعض اوقات بے ہودہ اور اکثر نسلی طور پر اشتعال انگیز بیان بازی ان کے لئےناپسندیدگی کوبڑھاتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے لئےیہ بھی غیر معمولی طور پر منفرد صورت حال ہے کیونکہ اس سے پہلے کبھی بھی کسی مجرمانہ مدعی کو امریکہ کے اعلیٰ ترین عہدے کے لیے منتخب نہیں کیا گیا تھا۔ بالکل اسی طرح جیسے کسی سابق صدر پر گزشتہ سال سے پہلے تک کبھی بھی مجرمانہ الزام نہیں لگایا گیا تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More