از: سہیل شہریار
بادلوں کے پھٹنے سے ہونے والی بے موسمی طوفانی بارشوں کے بعد سپین کی تاریخ کے بد ترین سیلاب نے ویلنسیا سمیت ملک کر مشرقی علاقوں کو خوفناک تباہی سے دوچار کر دیاہے۔ اب تک 205افراد کے ہلاک ہونے کی مصدقہ اطلاع ہے جبکہ اس تعداد میں نمایاں اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ امدادی کارکن تاحال بہت سے دور افتادہ علاقوں تک نہیں پہنچ پائے۔
ہسپانوی امدادی کارکنوں کی جانب سے ہفتہ کے روز شام تک ان علاقوں تک پہنچنے کے لیے تگ و دو جاری تھی ۔جن سے مواصلاتی رابطے ابھی تک منقطع ہیں ۔کیونکہ یہ پچھلی پانچ دہائیوں میں یورپ کی بدترین موسمی آفت ہے۔
ساتھ ہی محکمہ موسمیات نے جنوب مغربی اسپین کے ہیولوا خطے میں موسم کا تازہ الرٹ جاری کر دیاہے۔جہاں شدید بارشوں سے بڑے سیلاب کا ااندیشہ ہے۔موسم کی وارننگ جو شمال مشرقی اور جنوبی اسپین میں نافذ العملہے وہ اتوار تک جاری رہے گہ۔ جب کہ ایک او ر وارننگ بیلیرک جزائر میں ہفتے کے روز جاری کی گئی ہے جو پیر تک نافذ رہے گی۔
ویلنسیا اور دیگر مشرقی علاقے جنہوں نے تباہی کا سامنا کیا ہے وہاں سول امدادی کارکنوں کے ہمراہ 17سو فوجی بھی تعینات کئے گئے تھے جن میں اب 500 فوجیوں کا اضافہ کرتے ہوئے انہیں ان لوگوں کی تلاش کے لیے تعینات کیا گیا ہے جو ابھی تک لاپتہ ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ کیونکہ یہ اسپین کی جدید تاریخ میں سب سے بڑی سیلابی آفت ہے اور 1970 کی دہائی کے بعد سے یورپ میں موسمی تغیر کی وجہ سے آنے والیسب سے مہلک تباہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت امدادی سر گر میوں کا ایک حصہ زیر زمین سرنگوں اور کار پارکوں سے پانی کو پمپ کرنے پر ہے۔ جہاں یہ خدشہ ہے کہ پانی بڑھنے سے لوگ پھنس گئے ہوں گے۔
پیر کو شروع ہونے والی موسلا دھار بارشوں نے سیلاب کی وجہ سے پل تباہ کر دیے ہیں اور شہروں کو کیچڑ سے ڈھانپ دیا ہے۔مواصلاتی رابطوں کو منقطع کر دیا ہے اورلاکھوں افراد کوپانی، خوراک یا بجلی کے بغیر چھوڑ دیا ہے۔ابتدائی تخمینے کے مطابق اس وقت بھی ویلنسیا اورملحقہ علاقوں میں 75ہزار گھر بجلی سمیت دیگر سہولتوں سے محروم ہیں۔
دوسری جانب امدادی سرگرمیوں مدد دینے کے لئےملک کے دیگر حصوں سےہزاروں افرادویلنسیا اور اسکے دیہی علاقوں کا سفر کر چکے ہیں۔ اب حکام نے اعلان کیا ہے کہ ہنگامی کارکنوں کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ہفتے کے آخر میں علاقے میں ٹریفک کو محدود کر دیا جائے گا۔