از: سہیل شہریار
روس ۔یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کے فوجی یونٹوں کی کرسک کے علاقے میںروسی سرحد پر تعیناتی نے اس تنازعہ کے طویل ہونے اور شدت اختیار کر جانے کے خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔ دونوں طرف سے سخت بیانات سامنے آرہے ہیں۔جو اس تنازعے میں متوقع بگاڑ کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ یہ پیش رفت بہت خطرناک ہے۔تو نیٹو کے سکریٹری جنرل مارک روٹے نے روس اور شمالی کوریا کے درمیان گہرےفوجی تعاون کو ہند-بحرالکاہل اور یورو-اٹلانٹک دونوں کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے خبر دار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا جنگ میں شامل ہوتا ہے تو امریکہ یوکرین کے امریکی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندیاں عائد نہیں کرے گا۔ایسے وقت جب دنیا کی توجہ مشرق وسطیٰ کی ابتر صورتحال کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔شمالی کوریا کے فوجیوں کی روسی سرحد پر تعیناتی مغربی خدشات کو ہوا دے رہی ہے کہ یوکرین میںاڑھائی سال سے جاری جنگ طویل ہونے کے ساتھ وسعت اختیار کر سکتی ہے ۔ جبکہ یہ پیش رفت اس بات کی طرف بھی اشارہ کر رہی ہے کہ روس کس طرح میدان جنگ میں اپنے بڑھتے ہوئے نقصانات کو کم کرتے ہوئے مشرقی یوکرین میں سست مگر مستحکم فوائد حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے۔
پینٹاگون کا تخمینہ ہے کہ شمالی کوریا کے 10,000 فوجیوں کو تربیت کے لیے مشرقی روس میں سرحد پر تعینات کیا جا رہا ہے۔ جو کہ 3000 فوجیوں کے سابقہ اندازے سے تین گنا زیادہ ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کا ایک حصہ پہلے ہی یوکرین کے قریب آچکا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیاروس ان فوجیوں کو لڑائی میں استعمال کرنا چاہتا ہے یا یوکرین کی سرحد کے قریب روس کے کرسک کے علاقے میں یوکرینی فوج کے خلاف جنگی کارروائیوں میں مدد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب روس نے ابتدائی طور پر شمالی کوریا کے فوجیوں کی تعیناتی کی خبروں کوجعلی قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ مگر گذشتہ ہفتے کے آخر میں صدر پوٹن نے شمالی کوریا کے فوجیوں کے روس میں موجود ہونے سے انکار نہ کرتےہوئے کہا کہ یہ ماسکو کا کام ہے کہ پیانگ یانگ کے ساتھ اپنے فوجی شراکت داری کے معاہدے کو کیسے نافذ کرتا ہے۔
روسی رہنما نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین کی روس پر گہرائی میں حملہ کرنے میں مدد کرتے ہیں تو ماسکو اس کے مطابق جواب دے گا۔ کیونکہ ماسکو مغرب کی ممکنہ منظوری کو جنگ میں نیٹو کی براہ راست شمولیت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔تاہم، امریکہ نے تا حال ایساکوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ وہ یوکرین کی روس پرگہری میں حملہ کی درخواست کو منظور کرے گا۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے روس میں فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں میڈیا رپورٹس کی تصدیق نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پیانگ یانگ نے ایسی کارروائی کی ہے تو یہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہوگی۔