امریکی صدارتی و پارلیمانی الیکشن مہم اپنے اختتامی مرحلے میں داخل

 

 

 

 

 

 

از:سہریل شہریار

امریکہ کی تاریخ میں اس بار کے صدارتی الیکشن کی طرح کسی نے عوام کو تقسیم نہیں کیا۔ جس میں دونوں امیدواروں اور ان کے بہت سے حامیوں کا کہنا ہے کہ اسکے نتائج ملک کی تقدیر کا تعین کریں گے اور یہ فیصلہ بھی ہو گا کہ کیا امریکہ میں جمہوریت برقرار رہے گی۔
امریکی صدارتی و پارلیمانی الیکشن کی مہم اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔دونوں امیدوار اپنے آخری جلسوں میں اپنے منشور کے اہم نکات پیش کرنے کے ساتھ ایک دوسرے پر الزامات کی آخری باری بھی کھیل چکے ہیں۔ 5نومبر کو پولنگ کے دن سے پانچ دن پہلے انتہائی سخت مقابلے کی پیش گوئیاں دہراتے ہوئے ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو اپنے مدمقابل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک سے دو فیصد کے درمیان معمولی برتری لئے ہوئے دکھایا جا رہا ہے۔مگر فیصلہ میدان جنگ کی ریاستوں کے نتائج ہی کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن میںاپنے آخری جلسے میں خطاب کا آغاز کرتے ہوئے حاضرین سے کہا کہمیں ایک بہت ہی آسان سوال پوچھ کر شروعات کرنا چاہتا ہوں: کیا آپ چار سال پہلے کی نسبت اب بہتر ہیں؟ "میں آج یہاں تمام امریکیوں کے لیے امید کے پیغام کے ساتھ آیا ہوں: اس الیکشن میں آپ کے ووٹ سے، میں مہنگائی کا خاتمہ کروں گا۔ میں اپنے ملک میں آنے والے مجرموں کے حملے کو روکوں گا، اور میں امریکی خواب کو واپس لاؤں گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ "خاندان کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے ٹیکس کریڈٹ کے لیے زور دیں گے جو والدین یا کسی عزیز کی دیکھ بھال کرتے ہیں- غیر قانونی مہاجرین کے خلاف اپنے سخت مؤقف کو دہراتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ جیت کے بعد اوول آفس میں اپنے پہلے ہی روز امریکی معیشت اور سماج پر بوجھ بنے ہوئے ان مہاجرین کی بے دخلی کے بڑے منصوبے کا آغاز کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کملا ہیرس کو مزید چار سال مل گئے تو ہماری معیشت کبھی بھی ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ اگر میں جیت گیا تو ہم تیزی سے دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی معیشت بنائیں گے۔
دوسری جانب ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے واشنگٹن ڈی سی میںاپنے آخری انتخابی جلسے میں ووٹروں پر زور دیا کہ وہ ڈونالڈ ٹرمپ کی تقسیم اور خوف کے بیج بونے کی کوششوں کو مسترد کر دیں ۔
ہیریس نے اپنے اور اپنے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فرق واضح کرنے کی کوشش میں دارالحکومت کے اسی مقام پر جلسہ منعقد کیا جہاں2021 میں کیپیٹل بغاوت سے کچھ دیر پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا۔
چنانچہ ہیریس نے اپنی تقریر کا آغاز ووٹروں کو 6 جنوری کے فسادات میں ٹرمپ کے کردار کی یاد دلاتے ہوئے کیا۔اس نے اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف فوج کو استعمال کرنے کی دھمکیوں اور ان لوگوں کو جو اس سے متفق نہیں ہیں "اندر سے دشمن” قرار دینے کی ٹرمپ کی دھمکیوں کو بھی اجاگر کیا۔اس موقع پر ہیرس نے اپنے منشور کے اہم نکات، اسقاط حمل، میڈی کئیر اور ٹیکسوں میں چھوٹ کی تفصیلات بھی بیان کیں۔

اس وقت دونوںامیدوارں کی انتخابی مہمات میں لوگ ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی مدد سے ووٹروں سے رابطوں اور ساتھ ہی بڑے مقابلے کی ریاستوں میں اپنے لوگوںکی مدد سے ووٹنگ ٹرینڈ کے اندازے لگانے میں مصروف ہیں۔خصوصاً سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے امیدوار آخری زرو لگانے میں توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔
جدید امریکی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کبھی ایک دن میں مکمل نہیں ہوئی۔جبکہ امریکی 2020 سے پہلے یہ جاننے کے عادی تھے کہ الیکشن کی رات کون جیت رہا ہے ۔ جبکہ صحافتی اداروں کے پاس پولز۔ سرویز اور ووٹنگ ٹرینڈ کی بنیاد پر الیکشن کی رات یہ بتانے کے لیے کافی معلومات ہوتی تھیں کہ کون جیتے گا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ سرکاری نتائج آ جاتےتھے۔
پہلے کی طرح اس بار بھی قبل از وقت اور ڈاک کے ذریعے ووٹوں کے ڈیموکریٹکس کے حق میں کم ہونے کا امکان ہے۔ کیونکہ زیادہ تر ریپبلکنزاس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اور اس بار کچھ ریاستوں نے بشمول میدان جنگ کی ایک بڑی ریاست مشی گنکے۔ اپنے قوانین میں تبدیلی کی ہے تاکہ انتخابیعملے کو انتخابات کے دن سے پہلے ڈاک اور قبل از وقت ووٹوں پر کارروائی شروع کرنے کی اجازت دی جائےاور اسکے ذریعے گنتی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔مگربیشتر ریاستوں نے اپنے قوانین کو تبدیل نہیں کیا ہے۔ اس لیے بنیادی منظر نامے کے مختلف ہونے کا امکان نہیں ہے۔
امریکہ کی صدارتی دوڑ کا تعین کرنے والی سات ریاستوں میں امریکہ کے مشرقی وقت کے مطابق پولنگ شام 7 سے رات 10 بجے تک بند ہو جائے گی۔نتائج کی شروعات شام 7بجے جارجیا سے ہوگی جبکہ اختتام رات 10بجےایریزونا پر ہو گا۔اسکے درمیان نیواڈا میںپولنگ رات 8 بجے ختم ہوگی۔ مشرقی پنسلوانیا اور مشی گن کے بیشتر علاقوں میں، رات 9 بجے۔ جبکہ وسکونسن، ایریزونا اور شمالی مشی گن کے ایک حصہ میں پولنگ رات 10 بجے تک جاری رہے گی۔
ان ریاستوں میں اگر ہیرس پہلی تین ریاستوں جارجیا۔ شمالی کیرولینا اورنیواڈ میں اچھی کارکردگی دکھاتی ہیں تو انکی فتح کا امکان روشن ہو جائے گا مگر اسکے متضاد اگر ٹرمپ جنوبی میدان جنگ جیت رہے ہونگے تو ہیرس کو جیت کے لئے بلیو وال ریاستوں کو سویپ کرنا پڑے گا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More