ایف بی آر کا 45 شہروں میں جائیداد کی قیمتوں میں 5 فیصد اضافہ

اسلام آباد(آئی پاک ٹی وی ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے کیے گئے ایک اور وعدے کو پورا کرتے ہوئے پاکستان بھر کے 56 شہروں میں پراپرٹی کے سرکاری نرخوں کے حوالے سے نئے نوٹیفکیشن کا اعلان کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر کے 45 شہروں میں غیر منقولہ جائیداد کی سرکاری قیمتوں میں تقریباً 5 فیصد اضافہ کردیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد جائیداد کی سرکاری قیمتوں کو مارکیٹ ریٹ کے قریب تر لانا ہے، جس کے بعد یہ قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے 80 فیصد کے مساوی ہوگئی ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق، جائیداد کی قیمتوں میں یہ اضافے کا اطلاق پشاور، ایبٹ آباد، فیصل آباد، گجرات اور لاڑکانہ سمیت ملک کے دیگر 45 بڑے شہروں پر ہوگا۔ ان شہروں میں جائیداد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا براہ راست اثر خریداروں اور فروخت کنندگان پر پڑے گا، کیونکہ ان کے لیے اب ٹیکس کی ادائیگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
اس فیصلے کا مقصد حکومت کو ٹیکس کے شعبے میں مزید آمدنی فراہم کرنا ہے تاکہ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔ یہ اضافہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام پر عمل درآمد کا حصہ ہے، جس کے تحت حکومت کو محصولات میں اضافے کے لیے متعدد اقدامات کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ایف بی آر نے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور کوئٹہ سمیت 11 بڑے شہروں میں جائیدادوں کی پرانی قیمتیں برقرار رکھی ہیں۔ ان شہروں میں قیمتیں مارکیٹ ویلیو کے قریب تر ہونے کی وجہ سے مزید اضافے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان شہروں میں جائیداد کی قیمتیں پہلے ہی بلند سطح پر ہیں اور مزید اضافے سے مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
حکومت نے یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت کیا ہے جس کے مطابق محصولات میں اضافے کے لیے ملک کی جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کو سرکاری قیمتوں کے قریب تر لانا ضروری ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ جائیداد کی اصل قیمت کو کم کرکے دکھانے کی وجہ سے حکومت کو محصولات کی مد میں نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا، اور یہ اقدام ملکی خزانے کو بہتر بنانے کے لیے ضروری تھا۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ جائیداد کی قیمتوں میں اضافے سے ٹیکس محصولات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا، لیکن اس کے ساتھ ہی ممکنہ طور پر جائیداد کی خرید و فروخت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
بعض ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اضافے سے عام عوام کے لیے جائیداد خریدنا مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر درمیانی طبقے کے لوگوں پر بوجھ بڑھ سکتا ہے۔
ایف بی آر کے اس فیصلے کے بعد پراپرٹی ڈیلرز اور سرمایہ کاروں میں ملا جلا ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ مارکیٹ میں استحکام لانے کے لیے یہ ایک مثبت قدم ہے، جب کہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More