از: سہیل شہریار
اسرائیل نے ایران پر جوابی فضائی حملے میں فوجی اہداف خصوصاً ایران کے میزائل اڈوں اور میزائل بنانے والے کارخانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی فضائیہ اور فوج کی جانب سے گذشتہ شب کثیر جہتی حملے کی تصدیق کی ہے ۔جس میںمحدود نقصان پہنچنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایران کے لبنانی ملیشیا حزب االلہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے جواب میں یکم اکتوبر کو اسرائیل کے فوجی اہداف کو دو سو کے قریب میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنانے کے جواب میں ہفتہ کی شب اسرائیل کے ایف۔35طیاروں اور امریکی میزائلوںنے یکے بعد دیگر حملوں میں ایرانی صوبوں تہران، خوزستان اور الہام میں فوجی تنصیبات خاص طور پر میزائل بنانے کی فیکٹریوں کو نشانہ بنایا۔
مغربی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس دوہزار کلومیٹر دورکئے گئے آپریشن میں اسرائیلی فضائیہ کے ایک سو کے قریب طیاروں نے حصہ لیاجن میں جدید ایف۔35بھی شامل تھے ۔جبکہ تین حصوں میں منقسم حملوں میں امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کا استعمال بھی کیا گیا۔رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تین گھنٹے جاری رہنے والے ان حملوں میں تقریباً 20 اہداف کو نشانہ بنایاگیا۔ ایران میں اہداف پر حملوں کی تین لہریںتھیں۔ پہلی لہر ایرانی فضائی دفاعی نظام پر مرکوز تھی اور دوسری اور تیسری لہر میزائل اور ڈرون اڈوں اور پروڈکشن سائٹس پر مرکوز تھی۔
دوسری جانب ایرانی فوج کا کہنا ہےکہ تہران، خوزستان اور الہام کے صوبوں میں اس کی کچھ تنصیبات پر حملے ہوئے ہیں۔ لیکن اسرائیل صرف محدود نقصان پہنچانے میں کامیاب رہاہے۔ کیونکہ ایرانی ائر ڈیفنس نظام نےان حملوں کو کامیابی سے ناکام بنا دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے ایران کے حملے کا جواب دے دیا ہے ۔تاہم ایران کشیدگی کو بڑھانے کی کوئی نئی کاروائی کرتا ہے تو اسکا ضرور جواب دیا جائے گا۔
اسرائیل نے یکم اکتوبر کے ایرانی حملے کی طرح ایران پر جوابی حملے میں صرف فوجی اہداف کو ہی نشانہ بنایا ہے۔جبکہ مغربی میڈیا کی ایک رپورٹ میں امریکی حکومتی ذرائع سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس طرح ایران نےسفارتی ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے بلواسطہ طور پر امریکہ اور اسرائیل کو یکم اکتوبر کے حملے سے قبل آگاہ کیا تھا اسی طرح اسرائیل نے بھی ایران کو جوابی حملے میں فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔البتہ ایران کی جانب سے اسکی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تہران ان صیہونی حملوں کا متناسب جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں نہ تو ایران کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور نہ ہی تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے اور نہ ہی مہرآباد بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔تاہم ایرانی حکام نے حفظ ماتقدم کے طور پر چند گھنٹے کے لئے ائرپورٹس کو بند رکھنے کے بعدمعمول کے آپریشن کے لئے کھول دیا ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ روز ایران سے قبل جنوبی اور وسطی شام میں فوجی تنصیبات پربھی حملے کیے۔جن کی تصدیق کرتے ہوئے شام کے سرکاری خبر رساں ادارے ثنانے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں ملک کے فضائی دفاع کے نظام نے کئی میزائلوں کو مار گرایا۔اس حوالے سے اسرائیلی فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ شام میں راڈار کے اہداف پر اسرائیل کے ابتدائی حملے کا مقصد ایران کی صلاحیتوں کو "اندھا” کرنا تھا۔ جو تہران اور کرج، ایران کے دارالحکومت اور ایک دوسرے اسٹریٹجک مقام کو نشانہ بنانے کے لئے ضروری تھا۔
ادھر اسرائیلی حملوں پراپنے موقف میں امریکی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے آبادی والے علاقوں سے باہر فوجی اہداف پر درست فضائی حملے کیے تھے ۔تاہم امریکہ ایران پر ہفتے کے روز ہونے والے اسرائیلی حملے میں ملوث نہیں تھا۔اوراس کا خیال ہے کہ اسرائیلی کارروائی کے بعد اب اسرائیل اور ایران کے درمیان براہ راست فوجی کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہئے۔