برکس تنظیم کی 16ویں سربراہی کانفرنس روسی شہر کازان میں دو روز جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر

 

 

 

 

 

 

از:سہیل شہریار

روس کی سربراہی میں منعقد ہونے والی برکس تنظیم کی 16ویں سربراہی کانفرنس روسی شہر کازان میں 22-24 اکتوبر تک دو روز جاری رہنے کے بعد اختتام پزیر ہو گئی ہے ۔مشترکہ اعلامیہ میں تنظیم کے رکن ملکوں کی جانب سے سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات کی حمایت کرنے کے ساتھ برکس تنظیم کی مزید ترقی، مختلف عالمی مسائل پر یکساں مؤقف، پابندیاں ہٹانے، ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات کے علاوہ یوکرین اور مشرق وسطیٰ سمیت تمام عالمی و علاقائی بحرانوں کےحل کے لئے اتفاق رائے شامل ہے۔
اگرچہ برکس کا دو روزہ سربراہی اجلاس اپنے آخری سیشن کے ساتھ اختتام پزیر ہو گیا ہے۔ مگر اس اہم موقعے کی مناسبت سے مختلف سطح پر اجلاسوں۔ باہمی ملاقاتوں اوردیگر تقریبات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔جو جمعہ کے روز بھی جاری رہے گا۔
ناظرین
برکس تنظیم کی ایک گروپ کی صورت میں بنیاد 2006 میں برازیل، روس، بھارت اور چین نے رکھی تھی۔ جس میں جنوبی افریقہ نے 2011 میں شمولیت اختیار کی۔ جس کے بعد بانی ملکوں کے ناموںکے پہلے حروف کا مجموعہ بی آر آئی سی۔ برک جنوبی افریقہ کے ایس کو ملا کر۔ برکس میں تبدیل ہو گیا۔اب یکم جنوری 2024 کو مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، اس کا مکمل رکن بن گئے ہیں۔ جبکہ پاکستان اور ترکیہ سمیت 13ملک اس تنظیم کی رکنیت حاصل کرنے کے درخواست دہندگان میں شامل ہیں۔جنہیں ابتدائی طور پر شراکت دار ملکوں کی حیثیت دئے جانے کا امکان ہے۔
برکس سربراہی اجلاس کے بعد منظور کیے گئے کازان اعلامیے کے مطابق، برکس کے رکن ممالک کے رہنماؤں نے سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کی جامع اصلاحات کی حمایت کی، تاکہ اسے مزید جمہوری، نمائندہ اور موثر بنایا جا سکے۔
134نکات اور 43صفحات پر مشتمل کازان اعلامیہ کے کلیدی موضوعات میں ایسوسی ایشن کی مزید ترقی، مختلف عالمی مسائل پرتنظیم کی پوزیشن، مختلف ملکوں پر لگائی جانے والی یک طرفہ مغربی پابندیاں، یوکرین اور مشرق وسطیٰ سمیت علاقائی بحرانوں کا حل شامل ہیں۔
برکس رہنماؤں نے "دنیا کے مختلف حصوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور مسلح تصادم کے جاری رہنے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیاجس کے علاقائی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر نمایاں اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
برکس کے رہنماؤں کی جانب سے غزہ اور لبنان پراسرائیلی حملوں سمیت مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئےاس کی مذمت کی گئی۔رہنماؤں نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ 1967 کی سرحدوں کے اندر خود مختا ر فلسطینی ر یاست کے قیام اور اقوام متحدہ میں اس کے داخلے کی حمایت کی۔جبکہ روس۔ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لئے روسی تجاویز پر اطمینان کا اظہار کیا۔
برکس ممالک نے عالمی معیشت میں ترقی پذیر ممالک کے تعاون کو بڑھا کر بریٹن ووڈز کے اداروں میں اصلاحات کی وکالت کی۔اورمستقبل میں اناج ایکسچینج قائم کرنے کے روسی اقدام کی حمایت کی۔

رہنماؤں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ ضرورت مند قوموں کی مدد کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
برکس ممالک نے آزاد سرحد پار برکس کلیئر سیٹلمنٹ اور ڈپازٹری سسٹم کے قیام کے امکانات پر تبادلہ خیال اور مطالعہ کرنے پر اتفاق کیا۔
روس کے صدر پوٹن نےبرکس کے سربراہی اجلاس سے اپنے کلیدی خطاب میںکہا کہ عالمی معیشت میں قوت خرید کی بنیاد پر برکس ممالک کا حصہ 2024 کے اختتام تک 36.7 فیصد ہو جائے گا جو کہ جی 7 ممالک کے حصہ سے زیادہ ہے۔جی ۔7کا عالمی معیشت میں 1992میں حصہ 45.5 فیصد تھا۔ جو اب کم ہو کر 30فیصد پر آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برکس تنظیم کے رکن ملکوں کی معیشتوں کی 2024-2025 میں اوسط شرح نمو 3.8 فیصد ہوگی ۔جبکہ ابتدائی تخمینوں کے مطابق عالمی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.2فیصد رہے گی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More