واشنگٹن (آئی پاک ٹی وی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کے حصول کی ایک اور کوشش کرنے کے لئے اپنے مشرق وسطیٰ کے سات روزہ دورے کے پہلے مرحلے میں تل ابیب پہنچ گئے۔ ایک سال سے جاری جنگ کو رکوانے کے لئے بلنکن کایہ خطے کا 11واں دورہ ہے۔
یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ میں صدارتی انتخابات سر پر ہیں اور برسر اقتدار ڈیموکریٹ پارٹی کو مسلمانوں کے ووٹ کی اشد ضرورت ہے جنہوں نے امریکی اسلحے کی مدد سے اسرائیل کے فلسطینیوں اور اب لبنانیوں پر بھی ڈھائے جانے والے مظالم میں یہودیوں کی مددکرنے پرڈیموکریٹس کی مخالفت کا اعلان کر رکھا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق بلنکن مشرق وسطیٰ کے ایک ہفتے کے دورے میں غزہ جنگ کے خاتمے اور لبنان میں تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے اس دورے میںامریکی وزیر خارجہ کے اردن اور قطر کے دورے بھی شامل ہیں۔ذرائع کےمطابق اسرائیل میں انٹونی بلنکن ایران کے یکم اکتوبر کے بیلسٹک میزائل حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی پر بات کریں گے۔جوابی کارروائی تیل کی منڈیوں میں خلل ڈال سکتی ہے اور دشمنوں کے درمیان مکمل جنگ چھڑ جانے کا خطرہ ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارےسے رابظہ کیا ہے۔ جس میںایران نے آئی اے ای اے سے اس کی ایٹمی توانائی کی سائٹس پر حملہ کرنے کی اسرائیلی دھمکیوں کے بارے میں شکایتکی ہے۔اسی ضمن میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے علاقائی دورے کے دوران کویت میں نیوز کانفرنس میں کہا ہےکہ تہران مشرق وسطیٰ میں جنگ نہیں چاہتا اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے لیکن وہ کسی بھی تنازع کے لیے تیار ہے۔