از: سہیل شہریار
پاکستان چند ہی برسوں میں ترقی منازل طے کرنے کے ساتھ با آسانی جی۔20ملکوں کی فہرست میں شامل ہو سکتا ہے اگر وہ اپنی معیشت کو دستاویزی شکل دے لے۔ اور ساتھ ہی برآمدات اور ٹیکس وصولیوں کو اپنے جی ڈی پی کے کم از کم 30فیصد تک بڑھا لے۔
جی خواتین وحضرات ۔آپ نے درست سنا ہے ۔
عالمی بنک کی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت معاشی استحقام اور شرح نمو میں تیزی لانے کی تگ و دو میں مصروف پاکستان دنیا کی 20بڑی معیشتوں میں سے ایک بننے کا اہل ہے کیونکہ اسکی معیشت کا حقیقی حجم 700ارب ڈالر سے زائد ہے ۔مگر بدقسمتی سے نقد معیشت کے رواج کی وجہ سے دستاویزی معیشت کے پوری قومی معیشت پر محیط نہ ہونے کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کا حجم صرف 325ارب ڈالر دکھایا جاتا ہے۔اور یہ پاکستان کے پائیدار ترقی کے حصول میںناکامی کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ اسکے علاوہ معیشت کا انحصار ملکی برآمدات کی بجائے ترسیلات زر اور قرضوں کے حصول پررکھنا بھی پائیدار ترقی کی راہ میں بڑی روکاوٹ ہے کیونکہ جب بھی ملک کی شرح نمو 4فیصد تک پہنچتی ہے تو درآمدی معیشت کی وجہ سے اس کے پاس ڈالر ختم ہو جاتے ہیں اور نتیجتاً ملک ادائیگیوں کے عدم توازن میں پھنس جاتا ہے۔اور یہ قرضوں کی تجدید اور نئے قرضوں کے حصول پر منتج ہوتا ہے۔
چنانچہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گذشتہ ماہ کے آخر میں اپنی ایک پریس کانفرنس میں درست نشاندہی کی تھی کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے حصول کے لئے برآمدی معیشت کو فروغ دینا ہوگا ۔ اگر ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔ تو اسے یقینی بنانے کے لئے ہمیںاپنی معیشت کے ڈی این اے کو بنیادی طور پر تبدیل کرنا ہوگا ا۔ہم اس سمت پیش رفت کر رہے ہیں اور اسکے لئے ملکی اور عالمی تھنک ٹیکس سے مشاورت اور رہنمائی بھی لے رہے ہیں۔ ہمیں آج بہترین دماغوں کی ضرورت ہے جو ہماری رہنمائی اور مدد کر سکیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری برآمدات کی جی ڈی پی کے تناسب سے شرح 10کے ارد گرد پھنس کر رہ گئی ہے۔اس میں نمایاں بہتری لانا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام ایک بنیاد بناتا ہے اور اگر بنیاد مضبوط نہ ہو تو ہم گھر نہیں بنا سکتے۔ چنانچہ ہمیں جامع اور پائیدار ترقی کی طرف جانا ہے تو اسے میکرو اکنامک استحکام کے پس منظر میں ہونا چاہیے۔اور معیشت کی قیادت نجی شعبے اور برآمدات کو کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں جیسا کہ معاشی اشاریوں سے ظاہرہے چنانچہ جو نتائج سامنے آرہے ہیں وہ تھیوری نہیں ہیں بلکہ انہیں عملی طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ہماری برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی 38فیصد سے یک ہندسی سطح پر آگئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ نئے ریکارڈ بنا رہی ہے۔ آرامکو اور بی وائی ڈی جیسی بڑی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔اور پاکستان سرمایہ کاری کے حوالے سے Bیامائنس Bکی بین الاقوامی ریٹنگ کے حصول کے لئے پر عزم ہے۔