غزہ جنگ کو ایک برس مکمل ،صیہونی بربریت کے نتیجے میں41ہزار سےزائد فلسطینی شہید

 

 

 

 

 

 

از:سہیل شہریار

غزہ کی جنگ کو شروع ہوئے ایک برس بیت گیا ہےان 365 دنوں میں غزہ کے باسیوں کی زندگیاں یکسر تبدیل کو گئی ہیں ۔آج غزہ کا کوئی خاندان ایسا نہیں جس نے اس خون آشام جنگ میں اپنے خون سے حصہ نہ ڈالا ہو اور کوئی گھر ایسا نہیں جہاں شہادتیں نہ ہوئی ہوں۔
غزہ جو کم وبیش 23لاکھ فلسطینیوں کا گھر ہے۔جنگ کا ایک سال پورا ہونے پر اب پہلےسے بہت کم مشابہت رکھتا ہے۔غزہ پر اسرائیلی حملوں نے پورے پورے محلوں بلکہ شہروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔صدیوں پرانی مساجد اور گرجا گھروں کو مٹا دیا ہے۔ درسگاہیں اور ہسپتال کھنڈوں تبدیل کر دئیے ہیں اور ذرخیززرعی زمینیں تباہ ہو گئی ہیں۔
صیہونی دہشتگردوں کی امریکہ اور بھارت سے حاصل کردہ 12سو سے2ہزار پاؤنڈ کے بموں کے استعمال سے انبیأ کی سر زمین پر ایسی تباہی مچائی ہے جسے دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل زخمی ہو جاتا ہے۔
مگر افسوس کہ انسانیت ٹھیکیدار اس تباہی کو امن کے قیام کیئے ناگزیر اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے حکمران رسول کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ـ”وہن”کا شکار ہیں۔
صرف 365 مربع کلومیٹر (141 مربع میل) کے اس چھوٹے سے علاقے میں تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا ہے کہ اسکے بیشتر باشندے گھر واپس نہیں جا سکتے کیونکہ وہاں ملبے کے ڈھیر کے سوا کچھ باقی نہیں۔غزہ میں اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 41,870 افرادشہید اور 97,166 زخمی ہو چکے ہیں۔جن میں سے 20ہزار سے زائد زندگی بھر معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔
شمالی غزہ میں واقع جبالیہ غزہ کی پٹی کے آٹھ پناہ گزین کیمپوں میں سب سے بڑا کیمپ ہے۔یہ کیمپ 1948 میں قائم کیا گیا جب صیہونی فوجیوںنے 750,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے گھر کیا۔ صرف 1.4 مربع کلومیٹر (0.54 مربع میل) کے رقبے پر محیط ہے اور یہ پٹی میں سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں میں سے ایک ہے۔یہاں امریکی ساختہ 2ہزار پاؤنڈ وزنی بموں نے وہ تباہی مچائی ہے کہ الاآمان ۔اس بمباری سے جہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی کے اس کیمپ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہےاور وہاں ہر سو 40-40فٹ قطر کے گڑھے باقی ہیں وہیں سینکڑوں لوگ شہید بھی ہوئے ہیں۔
غزہ کاپرانا شہر مشرق وسطیٰ کے قدیم ترین ثقافتی ورثے کے مقامات کا گھر ہے۔اس کے قابل ذکر مقامات میں اہم عبادت گاہیں شامل ہیں جن میں دو ممتاز گرجا گھرسینٹ فلپ دی ایوینجسٹ چیپل اور چرچ آف سینٹ پورفیریس۔اور عمری مسجد، جسے غزہ کی عظیم مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے کو 8 دسمبر2023 کو غزہ پر بمباری میں بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ مسجد کی 747 سال پرانی لائبریری، جو کبھی نایاب نسخوں کا گھر تھی جس میں قرآن کے پرانے نسخے بھی شامل تھے اب کھنڈربن چکی ہے۔گزشتہ سال میں غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے اسرائیلی حملوں کی وجہ سے کم از کم 611 مساجد کی مکمل تباہی اور 214 مساجد کی جزوی تباہی ریکارڈ کی ہے۔
وسطی غزہ میں دیر البلاح کا علاقہ واقع ہے، جو غزہ کے اہم زرعی مراکز میں سے ایک ہے اور سنترے زیتون اور خاص طور پر کھجور کی کاشت کے لیے جانا جاتا ہےکو شدید بمباری سے تباہ کر دیا گیا ہے۔
پرانے شہر سے سڑک کے نیچے غزہ شہر کے ریمال محلے کے مرکز میں غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سمیت غزہ کی کل 12یونیورسٹیوں میں سے اب کوئی بھی باقی نہیں رہی۔ اور جنیوا میں قائم آزاد یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹرکا کہنا ہے کہ اسرائیل نے منظم طریقے سے غزہ کی ہر یونیورسٹی کو مرحلہ وار تباہ کیا ہے۔
اسی طرح عالمی امن کے لئے خطرہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال سمیت صیہونی درندوں نے پٹی کے 114چھوٹے بڑے ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کو تباہ کیا ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سمیت دیگر نے صیہونی فوج کی طبی سہولتوں کو ختم کرنے کی غیر اانسانی کاروائیوں کو جنگی جرم قرار دیا ہے مگراسرائیل اور اسکے امریکہ سمیت دیگر سرپرستوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
اب جنگ کو شروع ہوئے ایک سال بعد صیہونیوں نے غزہ کو دوحصوں مین تقسیم کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔جس کے تحت غزہ کی پٹی کو اندر کی طرف دھکیل دیا گیا ہے اور ایک 1.5 کلومیٹر چوڑ ی اور 6.5 کلومیٹر لمبی پٹی کی مدد سے جو جوہر الدک کے علاقے میںبنائی گئی ہے غزہ کو تقسیم کر دیا ہے ۔ اور اس بفر زون کو نیٹزرم کوریڈور کا نام دیا گیا ہے۔
اس وقت مجموعی طور پر ، غزہ کا تقریباً 60 فیصد حصہ تباہ یا تباہ ہوچکا ہے۔ جس میںشمالی غزہ میں 69.3 فیصد۔ غزہ شہر میں 73.9 فیصد۔ خان یونس میں 54.5 فیصد اور رفح میں 46.3 فیصدحصے تباہ ہو چکے ہیں ۔
غزہ میں ہونے والی تباہی کو دیکھتے ہوئے ایک اندازے کے مطابق غزہ پر 75,000 ٹن بارود گرایا گیا ہے اور ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ 42 ملین ٹن سے زیادہ ملبے کو صاف کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ جو کہ ان پھٹے بموں سے بھی بھرا ہوا ہے۔
مگر اس ساری تباہی کے باوجود صیہونی دہشتگرد اور انکے آقا غزہ اور فلسطین کے باسیوں سے اللہ پر انکا ایمان اور غیر متزلزل قوت ارادی نہیں چھین سکے اور وہ آج اپنے وطن کی آزادی کی جنگ کو اپنے خون سے سینچنے میں مصروف ہیں۔نصرمن اللہ و فتح قریب۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More