فنڈز کی شدید قلت ،امریکہ نے سکستھ جنریشن طیارے کا تحقیق و ترقی پروگرام روک دیا

 

 

 

 

 

 

از: سہیل شعہریار

 

امریکی فضائیہ نےمستقبل میں فضائی برتری کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے کی تیاری کے شروع کئے گئے تحقیق و ترقی کےپروگرام کو فنڈزکی کمی کو بنیاد بناتے ہوئےوقتی طور پر روک دیا ہے۔اور اب ایف۔35لڑاکا طیارے کی موجودگی میں نئے چھٹے نسل کے اسٹیلتھ لڑاکا جہازکی فوری ضرورت کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔
خواتین وحضرات
اس امر کا انکشاف امریکی ایئر فورس کے وائس چیف آف اسٹاف جنرل جیمز سلیف اور، ایئر فورس کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے حصول ٹیکنالوجی اور لاجسٹکس اینڈریو ہنٹر نے ڈیفنس نیوز کانفرنس 2024 میں گفتگو کے دوران امریکی فضائیہ کے نیکسٹ جنریشن ایئر ڈومیننس (این جی اے ڈی) اقدام اور اس سے وابستہ چھٹی نسل کے جنگی جیٹ کی تیاری اور متعلقہ مسائل کے بارے میںگفتگو کرتے ہوئے کیا۔
امریکی فضائیہ نے جولائی میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس نے بجٹ کے دباؤ اور بنیادی ضروریات کے بارے میں سوالات کے درمیان اپنے چھٹی نسل کے ٹیکٹیکل لڑاکا جہاز کے منصوبے کو روک دیا ہے ۔ اس کے باوجود امریکی فضائیہ کا اصرار ہے کہ وہ اب بھی کسی نہ کسی شکل میں اس منصوبے کو آگے بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ حالانکہ یہ لڑاکا طیارہ آخر میں کیسا نظر آتا ہے۔ اور یہ کہ آخر کار اسے پائلٹ کی ضرورت ہوگی یا نہیں۔ ایسے سوالات ہیں جن کے حوالے سے امریکی فضائیہ غیر یقینی کا شکار ہے۔
جنرل سلیف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ضروریات کے تناظر میں جو کہوں گا وہ یہ ہے کہ ہم واپس جا رہے ہیں اور اس چیز کو دوبارہ سے شروع کر رہے ہیں جو ہم کرنے کی کوشش کر رہےتھے۔اور میں بالکل نہیں جانتا کہ ہم ایک مسابقتی ماحول میں فضائی برتری کیسے حاصل کرنے جا رہے ہیں۔تاہم دن کے آخر میںاس میں چھٹی نسل کے لڑاکا پلیٹ فارم شامل ہو سکتے ہیں۔مگر ہم واپس جا کر شروع سے چیزوں کو دیکھ نا چاہ رہےہیں۔
دوسری جانب این جی اے ڈی لڑاکا طیارے کی حیثیت کے بارے میں امریکی ائر فورس کے چیف آف اسٹاف جنرل ایلون نے گزشتہ ماہ ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے تھنک ٹینک میں گفتگو کے دوران روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھاکہ این جی اے ڈی کا مطلب ہے نیکسٹ جنریشن ایئر ڈومیننس۔ یہ کوئی اکیلی چیز نہیں ہے۔ یہ نظاموں کا خاندان ہے۔ اس میں اوپن سسٹمز اور گورنمنٹ ریفرنس آرکیٹیکچرکے علاوہ کچھ ایسے سینسر ہیں جنہیں ہم تیار کر رہے ہیں۔ کچھ دیگرٹیکنالوجییز ہیں۔ لہذا نظاموں کا یہ خاندان اب بھی آگے بڑھ رہا ہے۔

مگر ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اپنے وسائل میں رہتے ہوئےجو فوری ضرورت کے پروگرام ہیں انہیں پہلے مکمل کیا جائے خاص طور پر نئے سینٹینیل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اور اس سے منسلک بنیادی ڈھانچے کے مطالبات بھی فضائیہ کی جدید کاری کے منصوبوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ماضی میں یہ اندازہ لگایا جا چکا ہے کہ ایک این جی اے ڈی جنگی جیٹ کی قیمت ایک اسٹیلتھ F-35 جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر سے تقریباً تین گنا ہو سکتی ہے یعنی تقریباً 250 ملین ڈالر یا اس سے بھی زیادہ۔

دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ اگرچہ NGAD لڑاکا جیٹ کا مستقبل بہت غیر یقینی ہے۔ مگر ایسے اشارے بڑھ رہے ہیں کہ فضائیہ ان طیاروں کو ایک یا زیادہ پلیٹ فارمز کے ساتھ حاصل کرنے کے ساتھ اپنے سابقہ منصوبوں کی تکمیل کر سکتی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More