امریکی انتخابات : قبل ازوقت ووٹنگ کا آغاز

 

 

 

 

 

 

از: سہیل شہیار

امریکہ میں 5نومبر کو ہونے والے صدارتی وپارلیمانی الیکشن میں قبل از وقت ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ ملک کی 50میں سے 47ریاستوں میں فراہم کی جانے والی اس سہولت سے 2022کے مڈٹرم الیکشن میں اوسطاً 50فیصد ووٹر ز نےفائدہ اٹھایا تھا۔ حق رائے دہی کے استعمال کی یہ سہولت پوسٹل بیلٹ اور مخصوص پولنگ اسٹیشنوں پر فراہم کی جاتی ہے۔
امریکہ میں شہریوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے قبل از الیکشن ووٹ ڈالنے کی سہولت پانچ دہائیوں سے فراہم کی جا رہی ہے۔جس کا سلسلہ چند ریاستوں سے بڑھتے بڑھتے اب ملک کی 47ریاستوں تک پھیل چکا ہے اور صرف تین ریاستوںالاباما۔ مسی سیپی اور نیو ہیمپشائر میںتاحال یہ سہولت دستیاب نہیں۔
قبل از الیکشن ووٹنگ کی سہولت دینے والی ریاستوں میں سے آٹھ میںصرف پوسٹل ووٹنگ ہوتی ہے۔ ان ریاستوں میں ہر اہل رجسٹرڈ ووٹر کو بذریعہ ڈاک بیلٹ پیپر بھیجا جاتا ہے۔ جسے یا تو ڈاک کے ذریعے واپس کیا جا سکتا ہے۔ یا ابتدائی ووٹنگ کی مدت کے دوران مخصوص پولنگ اسٹیشنوں جنہیں امریکہ میں پری سنکٹس کہا جاتا ہے پر بیلٹ باکس میں ڈالا جا سکتا ہے۔
انفرادی طور پر ووٹنگ کی ابتدائی مدت کا دورانیہ اور تاریخیںایک سے دوسری ریاست میں مختلف ہوتی ہیںجو کم سے کم پانچ دن سے لے کر زیادہ سے زیادہ 45 دن تک محیط ہوتی ہیں۔ تاہم قبل از وقت شخصی ووٹنگ کے دنوں کی اوسط تعداد 23 ہے۔اس ضمن میں کچھ ریاستیں مقامی انتخابی عہدیداروں کو قبل از الیکشن ووٹنگ کے دنوں میں ردوبدل کرنے کا اختیار بھی دیتی ہیں۔
اسی طرح47 ریاستوں میں سے جو قبل از وقت ووٹنگ کی اجازت دیتی ہیں 23 ریاستیں اور وفاقی علاقہ واشنگٹن ڈی سی ہفتے کے مخصوص دنوں یا ہفتے کے آخر میں چھٹی کے دو دنوں میں ووٹروں کو اس سہولت کے استعمال کی اجازت دیتی ہیں ۔
امریکہ میں نئی صدی کے آغاز سےاب تک ہونے والے الیکشنوں میںقبل از وقت ووٹنگ کی پہولت سے استفادہ کرنے والے رائے دہندگان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔اعداد وشمار کے مطابق 2000 کے انتخابات میں 14فیصد ووٹ الیکشن کے دن سے پہلے ڈالے گئے تھے ۔ 2004 میں 21فیصد۔ 2008 میں 31فیصد۔ 2012 میں 33فیصد۔ اور 2016 میں 40فیصد- اس کے بعد 2020میں کویڈ۔19کےوبائی مرض کے دوران یہ شرح 46فیصدتک پہنچ گی۔اب 2022 کے مد ٹرم الیکشن میں یہ 50 فیصد رہی ۔
2020کے صدارتی الیکشن میں مجموعی طور پر 10کروڑ سے زائد امریکی شہریوں نے قبل از وقت ووٹنگ کی سہولت استعمال کی جن میں سے ساڑھے 6کروڑ افراد نے پوسٹل بیلٹ کا استعمال کیا جبکہ ساڑھے 3کروڑ افراد نے مخصوص پولنگ اسٹیشنوں پر جا کر حق رائے دہی استعمال کیا۔
امریکہ کے گذشتہ صدارتی الیکشن میں65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے ووٹرز کے اکثریت 55فیصدنے ڈاک کے ذریعے ووٹ
دیا۔اسکے بعد 18 سے 34 سال کی عمر کے گروپ میں44فیصد۔ 35 سے 49 سال کے گروپ میں42فیصد۔جبکہ 50 سے 64 سال کی عمر کے گروپ میں41فیصد ووٹروں نے بذریعہ ڈاک ووٹ دیا تھا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More