از:سہیل شہریار
پاکستان نے 7ارب ڈالر کے لئےقرض کے حصول کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کی آخری اہم شرط بھی پوری کرنےکی تیاری کر لی ہے ۔ جس کے بعد اب آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ 25ستمبر کے اپنے اجلاس میں اسکی منظوری پر غور کرے گا۔
پاکستان کی جانب سے 2019میں لی جانے والی 3ارب ڈالر کی توسیعی سہولت کی تکمیل کے بعد اب ملکی معیشت کو مسلسل درپیش بحرانی کیفیت سے نکالنے کے لئے تین سال کی مدت پر مشتمل نئے قرض کے حصول کے لئے سٹاف لیول معاہدے کا پہلا مرحلہ جولائی میں مکمل ہوا تھا۔
معاہدے کے مندرجات کے مطابقنئے پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامکس استحکام میں مدد کرناہے۔ پروگرام سے پاکستان میں پائیدار ترقی حاصل کرنےمیں مدد ملے گی ۔ اس ضمن میں پاکستان کو مالی و مالیاتی پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی۔ پاکستان کو ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے ۔ پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے سب کو ایک جیسا ماحول فراہم کرناہوگا۔ پاکستان کو انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہوگی۔ اور، قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائےگا۔ ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائےگا۔ جبکہ پاکستان میں زرعی شعبے کوبھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائےگا۔
پاکستان نے اس معاہدے کی دیگر شرائط پر پہلے ہی کام مکمل کر لیا تھا البتہ ٹیکسوں کی وصولی میں اضافے کی شرط پر عمل درآمد مشکلات سے دوچار تھی ۔ جس کے لئے حکومت اب نئی قانون سازی اور آئین میں درکار ترمیم کر نے جا رہی ہے۔
پاکستان نے 1950میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رکنیت حاصل کی تھی اور 1958میں پہلی بار صرف 25ہزار ایس ڈی آرز کا اسٹینڈ بائی پروگرام لیا تھا جسے استعمال نہیں کیا گیا۔ ملک نے پہلی بار ساڑھے 37ہزار ایس ڈی آر مالیت کا قرض 1965میں لیا تھا۔ اور اسکے بعد سے اب تک پاکستان 22مرتبہ آئی ایم ایف سے قرض حاصل کر چکا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گذشتہ روز یہ کہا ہے کہ خدا کا شکر ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام مسائل خوش اسلوبی سے حل ہو گئے ہیں اور رواں ماہ اسکا ایگزیکٹوبورڈپاکستان کے پروگرام کی حتمی منظوری دے دے گا۔اب ان کے اس بیان سے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی منظوری کے ارد گرد موجود غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو گیا ہے جو گزشتہ دو ماہ سے بورڈ کی حتمی منظوری کے لیے زیر التوا ہے۔
آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نےگذشتہ شب واشنگٹن میں کہا کہ بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہونے والا ہے جس میں پاکستان کے لئے تین سال کی مدت کے لیے 7 ارب ڈالر کے قرض پیکج کی منظوری پر غور کیا جائے گا۔جو دو ماہ سے زیر التوا ہے مگرتاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان نے 16 ارب ڈالر کے کیش ڈپازٹس اور تجارتی قرضوں کو حاصل کرنے اور مزید 2 ارب ڈالر کی کمرشل فنانسنگ کا بندوبست کرنے میںتوقع سے زیادہ وقت لیا ہے۔