اسلام آباد ( آئی پاک ٹی وی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا عالمی یوم شناخت اوزون تہہ کے عالمی دن 16 ستمبر 2024 کے موقع پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج کے دن ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر اوزون تہہ جو کرہء ارض پر موجود ہر جاندار کو سورج کی نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاؤں سے تحفظ فراہم کرتی ہے، کے تحفظ کیلئے اپنی کوششوں کے جائزے اور ان کو جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔
آج دنیا بھر میں شناخت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ آج کے دن ہم معاشرے میں شناخت کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔ شناخت کا تعلق محض پہچان سے نہیں ہے بلکہ یہ ایک ہمہ جہتی اصطلاح ہے، جس سے معاشرے کے ہر فرد کو قومی فیصلوں میں اپنی نمائندگی اور ضروری خدمات تک رسائی ملتی ھے۔
انہوں نے کہاکہ آج کے دن مجھے ایک اہم قومی اقدام کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے جس کا مقصد اعضاء کے عطیہ کو فروغ دینا ہے۔ اس اقدام کے تحت جو بھی فرد رضاکارانہ طور پر اعضاء عطیہ کرنے کے لیے خود کو رجسٹر کروائے گا اس کے قومی شناختی کارڈ پر ایک مخصوص لوگو پرنٹ کیا جائے گا جو کہ انسانی زندگی بچانے کے حوالے سے اس شخص کے عزم کا اعتراف ہو گا۔
اعضاء کا عطیہ انسانی ہمدردی کا ایک ایسا عمل ہے جو ضرورت مندوں کو زندگی کا ایک نیا موقع فراہم کر سکتا ہے۔ میں تمام شہریوں کو اس اقدام میں حصہ لینے اور زندگی بچانے والی کمیونٹی کا حصہ بننے کی ترغیب دیتا ہوں۔
یوم شناخت کے جذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے، میں تمام ہم وطنوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایک مزید جامع معاشرے کی تعمیر کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں جہاں ہر فرد کے حقوق کو تسلیم کیا جائے اور ان کا احترام کیا جائے۔ میں شہریوں، سول سوسائٹی اور حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ شناخت سے متعلق آگاہی اور تعلیم کے کلچر کو فروغ دیں۔ اس کوشش میں ہمیں ٹیکنالوجی کے اہم کردار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔موجودہ قومی رجسٹریشن اور بائیو میٹرک نظام کے درمیان ھم آہنگی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور خدمات تک رسائی کو آسان بنانے اور شناخت کی تصدیق کی درستگی کے لیے ڈیجیٹل حل اور اختراع کا انضمام ہونا چاھئے۔
ہماری حکومت ان پالیسیوں کو نافذ کرنے کے لیے کوشاں ہے جو ہمارے شہریوں کے درمیان اعتماد کو فروغ دینے اور شہری فرائض میں زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کرے. اس مقصد کے لئے شفافیت اور جوابدہی انتہائی اہم ہیں ۔ انہی پالیسیوں کے نفاذ سے جمہوری نظام مزید مضبوط ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اوزون تہہ کے عالمی دن کی مناسبت سے کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اوزون تہہ کو انسانی سرگرمیوں نے شدید متاثر کیا ہے اور اس میں شگاف کا باعث بنی ہیں. اوزون تہہ میں شگاف نے انسانوں سمیت کرہءارض پر موجود ہر جاندار کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے. تاہم اقوام متحدہ کے تحت ویانا کنوینشن اور مونٹریال پروٹوکول کے ذریعے عالمی کوششوں کے نتیجے میں اوزون تہہ میں شگاف کو کافی حد تک کم کرنے میں کامیابی حوصلہ افزاء امر ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری کے اوزون تہہ کے بچاؤ کیلئے ان بین الاقوامی اقدامات میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پاکستان نے 1992 میں مونٹریال پروٹوکول کی توثیق کی جو اوزون تہہ کو ختم کرنے والے کیمیائی مادوں (ODS) کو مرحلہ وار ختم کرنے کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے. تب سے پاکستان نے اس حوالے سے نمایاں سنگ میل عبور کئے ہیں. اوزون تہہ کے تحفط کے اقدامات کے تسلسل کو جاری رکھنے کیلئے حکومت پاکستان نے 1996 میں خصوصی طور پر ایک نیشنل اوزون یونٹ (NOU) قائم کیا۔ اس یونٹ کے تحت پاکستان کسٹمز، ریفریجریشن و ایئر کنڈیشننگ انڈسٹری، وزارت تجارت، تکنیکی ماہرین و انجینئرز، درآمد کنندگان اور تاجروں کے ساتھ اپنی مشترکہ کوششوں کے ذریعے مونٹریال پروٹوکول کے گیارہ مراحل کامیابی سے مکمل کر لئے گئے ہیں۔
پاکستان نے 2009 تک اوزون تہہ کو متاثر کرنے والے کیمیائی مادوں کی پہلی قسم کو مرحلہ وار ختم کر دیا ہے اور جنوری 2020 تک HCFC میں 50% کمی کا ہدف حاصل کر لیا ہے. اس کے ساتھ ساتھ ہم 2025 تک اپنی متعدد صنعتوں کو اوزون دوست ٹیکنالوجیز پر منتقل کرکے 67.5% کمی کے ہدف کو پورا کرنے کے راہ پر تیزی سے گامزن ہیں. ماحولیاتی تحفظ کے تئیں ہمارا اجتماعی عزم بھرپور طریقے سے جاری ہے کیونکہ ہم کیگالی ترمیم کے تحت آنے والے HFC فیز ڈاون کیلئے تیار ہیں۔
میں اس موقع پر ماحولیاتی تحفظ کیلئے جاری مشترکہ اقدامات کیلئے اپنی حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہوں. اوزون تہہ کے تحفظ کے لیے ہماری اجتماعی کوششیں ماحولیاتی تحفظ کیلئے ہماری ذمہ داری اور پائیدار ترقی کے لیے ہمارے جزبے کی عکاسی کرتی ہیں۔ آئیں ہم اس مرتبہ کے تھیم "مونٹریال پروٹوکول – ایڈوانسنگ کلائمیٹ ایکشنز” کے تحت آئندہ نسلوں کیلئے کرہ ارض کی حفاظت کی خاطر اپنی متحدہ کوششوں کو جاری رکھنے کا عزم کریں۔