حکومت الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے ترجیحی اقدامات اٹھا رہی ہے، وزیراعظم

اسلام آباد (آئی پاک ٹی وی ) وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ماڈل فنانشل پلان پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت الیکٹرک وہیکلز کے استعمال کے حوالے سے اہم اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ کے لیے حکومت ترجیحی اقدامات کررہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے پیٹرول اور ڈیزل کی بچت ہو گی،یہ گاڑیاں ماحول دوست بھی ہوں گی۔وزیراعظم نے اس حوالے سے وفاقی وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مشاورت کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ملک میں ای وہیکلز کی تیاری کے حوالے سے لائسنسز کے ضابطہ کار کو بہتر بنانے کی بھی ہدایت کی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ای وہیکلز کی پالیسی کے حوالے سے تمام صوبوں، وفاقی اکائیوں اور اسٹیک ہولڈرز سے ضروری مشاورت کی جائے۔ لیپ ٹاپ اسکیم کی طرز پر سرکاری اسکولوں کے اچھی کارکردگی دکھانے والے طلبہ میں ای موٹر بائیکس تقسیم کی جائیں گی۔
وزیراعظم نے تمام وفاقی وزارتوں کو ہدایت جاری کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ تمام وفاقی سرکاری اداروں کے لیے صرف الیکٹرک موٹر بائیکس کی خریداری کی جائے گی تا کہ قومی خزانے کی بچت ہو۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اسلام آباد میں بجلی پر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے جامع پلان ترتیب دینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 2022 سے اب تک مقامی سطح پر 2 اور 3 پہیوں پر چلنے والی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے 49 لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں جن میں سے 25 کارخانوں میں ان گاڑیوں کو بنانے کا آغاز ہو چکا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ4 پہیوں پر چلنے والی الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری کے حوالے سے پہلا لائسنس ستمبر 2024 میں جاری کیا گیا ہے۔ مقامی سطح پر تیار کی گئی پہلی الیکٹرک کار اس سال دسمبر تک مارکیٹ میں آ جائے گی۔ملک میں اس وقت 2 اور 3 پہیوں پر چلنے والی الیکٹرک وہیکلز کی تعداد 45 ہزار ہے جب کہ 4 پہیوں پر چلنے والی الیکٹرک وہیکلز کی تعداد 2600 ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے ری چارج اسٹیشنز موٹرویز، جی ٹی روڈز پر لگائے جائیں گے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More