از : سہیل شہریار
ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان گرماگرم صدارتی مباحثہ امریکہ میں آج شب 9بجے جبکہ پاکستان میں کل صبح 6بجے منعقد ہوگا۔اس مباحثے کو امریکہ کا سب سے بڑا ٹی وی نیٹ ورک اے بی سی نیوز ملک کے اندر اور دنیا بھر میںبراہ راست نشر کرے گا۔
یہ پہلا موقع ہوگا جب مسٹر ٹرمپ اور مسز ہیرس ایک دوسرے کے مدمقابل ہونگے۔مگر یہ صدارتی امیدواروں کی الیکشن مہم کی پہلی بحث نہیں ہے۔ کیونکہ ٹرمپ کا جون میں اسٹیج پر جو بائیڈن سے ٹاکرا ہو چکا ہے۔ جس میںا سٹیج پر لڑکھڑا جانے کے چند ہفتے بعدجوبائیڈن نےصدارتی الیکشن سے باہر ہونےکا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کے صدارتی امیدوار کے لئے اپنی نائب کملا ہیرس کا نام تجویز کیاتھا
منگل کی شب 9بجے ریاست پنسلوانیاکے سب سے بڑے شہر فلاڈیلفیاکے نیشنل کانسٹی ٹیوشن سینٹر میں منعقد ہونے والے اس مباحثے کا دورانیہ دو اشتہارات کے وقفوں کے ساتھ 90منٹ رکھا گیا ہےجس میں میزبانی کے فرائض اے بی سی ورلڈ نیوز ٹونائٹ کے اینکرز ڈیوڈ موئیر اور لنسی ڈیوس سرانجام دیں گے۔البتہ مباحثے کے دوران ہال میں سامعین موجود نہیں ہونگے۔
مباحثے کے طے شدہ قواعدو ضوابط کے مطابق دونوں امیدواروں کوایک دوسرے کی گفتگو میں مداخلت کی اجازت نہیں ہوگی۔ چنانچہ جب ایک امیدوار بول رہا ہوگا تو دوسرے کا مائیک بند کر دیا جائے گا۔امیدواراسٹیج پر تحریری مواد نہیںلا سکیں گے۔ اور نہ ہی اشتہارات کے وقفوں میں اپنے مشیروں سے بات کر سکیں گے۔امیدواروں کو صرف سادہ کاغذ پن اور پانی کی ایک بوتل اسٹیج پر لانے کی اجازت ہو گی۔چنانچہ وہ اپنی ساری گفتگو فی البدیہی کریں گے۔
یہ اقدام 2020کی صدارتی مہم کے مباحثے کے دوران جو بائیڈن اور ٹرمپ کے مابین ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعداٹھایا گیا ہے اور اسی کے تحت رواں سال جون میں دونوںامیدواروں کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ ہوا تھا۔ جس کے دوران اسٹیج پر لڑکھڑا جانے کے بعد جو بائیڈن کو امیدواری سے دست بردار ہونا پڑا ۔
امریکی صدارتی انتخاب میںصدارتی مباحثوں کومہم کے اہم سنگ میل قرار دیا جاتا ہے۔ کیونکہ گومگو کا شکار ووٹروں کی بڑی تعداد انہی کی بنیاد پر اپنے ووٹ کا فیصلہ کرتی ہے۔اس لئے یہ امیدواروں کےپاس ووٹروں کو اچھا تاثردینے کا ایک انوکھا موقع ہے کیونکہ ان مباحثوںکے کلپس وائرل ہو تے ہیں اور ساؤنڈ بائٹس بار بار چلائی جاتی ہیں جو ووٹروں کی ذہن سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
اس ضمن میں یہ مباحثہ کملا ہیریس کے لیے خاص طور پر اہم ہو گا۔ جو اب تک اپنی مہم میں اسکرپٹ کے ذریعے ہی تقاریر کرتی آرہی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق دونوں صدارتی امیدوار آج رات کو ہونے والے صدارتی مباحثے کی بھرپور تیاری کر چکے ہیں۔ اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے تجربے کی روشنی میں پالیسیوں کی تفصیل میں جانے کی بجائےووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے اور خود کو انکے ووٹ کا اصلی حق دار ظاہر کرنے کے لئےاپنے روایتی ہتھکنڈوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔جبکہ مسز ہیرس نے واشنگٹن کے وکیل کیرن ڈن کی خدمات لیتے ہوئے تیاری کی ہے۔ ڈن نے تقریباً دو دہائیوں سے ڈیموکریٹک سیاستدانوں کو مباحثوں کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کی ہے۔
روایتی طور پر امریکی صدارتی امیدواروں کے مابین تین مباحثے ہوتے تھے ۔ اور 1988سےان کا انتظام صدارتی مباحثوں کا کمیشن سی پی ڈی کیا کرتا تھا۔ مگر اب ایسا لگتا ہے کہ یہ کمیشن ٹی وی نیٹ ورکس کے حق میں دستبردار ہو گیا ہے۔چنانچہ اب منگل کی شب ہونے والے صدارتی مباحثے کے بعد کسی اور صدارتی مباحثے کا امکان نظر نہیں آ رہا کیونکہ دونوں فریقوں کا اس کے لئے شرائط و قواعد پر اتفاق نہیں ہو پایا۔
تاہم اب یکم اکتوبر کوانکے ساتھ نائب صدارت کے امیدواروںجے ڈی وینس اور ٹم والز نائب صدارتی مباحثے میں حصہ لیں گے۔