رواں مالی سال کے پہلے مہینے قرضوں کا حجم 690کھرب سے تجاوزکر گیا

 

 

 

 

 

 

از:سہیل شہریار

نئے مالی سال کے پہلے مہینےجولائی 2024 کے آخر میں حکومت پاکستان کے مجموعی قرضوں کا حجم 537ارب روپے اضافے کے ساتھ 690 کھرب روپےسے تجاوز کر گیا ہے ۔ جس کی بنیادی وجہ مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی ذرائع سے نئے قرضوںکا حصول ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال2024-25 کے پہلے مہینے کے دوران مرکزی حکومت کے کل قرضوں (ملکی اور بیرونی) میں 1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔مجموعی طور پر حکومت پاکستان کا کل قرضہ 690.6 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جو جون 2024 کے اختتام تک 680.9 کھرب روپے تھا۔
رپورٹ کے مطابق زیر جائزہ مدت کے دوران ملکی قرضوں کےحجم میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گھریلو وسائل سے مرکزی حکومت کا قرضہ جولائی 2024 میں 1.1 فیصد یا 537 ارب روپے اضافے سے470.69 کھرب روپے ہو گیا جو جون 2024 میں 470.16کھرب روپے تھا۔حکومت پاکستان کےاندرونی قرضے 360.94 کھرب روپے کے طویل مدتی اور 100.63 کھرب روپے کے قلیل مدتی قرضوں پر مشتمل ہیں۔
رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران روپے کے لحاظ سے بیرونی قرضوں میں 0.7 فیصد یا 153 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ جولائی 2024 کے آخر میں بیرونی قرضوںکی کل مالیت بڑھ کر 210.9 کھرب روپے ہو گئی جو جون 2024 میں 210.75 کھرب روپے تھی۔
سال بہ سال کی بنیاد پر حکومت پاکستان کےاندرونی اور بیرونی وسائل سے حاصل کردہ مجموعی قرضے میں 12.66 فیصد یا 70.82 کھرب روپے کا اضافہ ہواہے۔ کیونکہ جولائی 2023 میں وفاقی حکومت کے قرضوں کا مجموعی حجم 610.77کھرب روپے تھا۔ واضح رہے کہ اس وقت ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 14.74 ارب ڈالر ہیں جن میں اسٹیٹ بینک کے 9.437 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے 5.3 ارب ڈالر شامل ہیں۔جبکہ 30اگست2024 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بنک دولت پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 3کروڑ 30 لاکھ ڈالرکا اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین معیشت کی رائے ہے کہ فی الوقت وفاقی حکومت اپنی فوری مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے ملکی وسائل پر انحصار کر رہی ہے۔ تاہم آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کو مزید سہارا دینے کے لیے 7 ارب ڈالر کے طویل مدتی قرضے کے پروگرام کی سٹاف لیول منظوری دے رکھی ہے اور حکومت کو اسکے بورڈ کی منظوری کا شدت سے انتظار ہے۔ مگر اس اور دیگر متوقع بیرونی رقوم کی آمد سے ملک کے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں مزیداضافہ ہوگا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More